بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سکول کے سالانہ مخلوط/ موسیقی پر مشتمل فنکشن میں شریک ہونے کا حکم


سوال

آج کل مختلف سکولوں میں سالانہ فنکشنز کا رجحان بہت بڑھ گیا ہے جو کہ عام طور پر کسی شادی ہال یا اور کوئی ایسی جگہ پر منعقد کئے جاتے ہیں جس میں مرد و خواتین کو ایک ہی چھت کے نیچے بٹھایا جاتا ہے درمیان میں پردہ نہیں ہوتا،  بچیوں سے سٹیج پر ٹیبلوز اور قومی نغموں پر پرفارم کروایا جاتا ہے اور غیر مرد دیکھنے والے ہوتے ہیں،  پھر سٹیج پہ غیر مردوں کے ساتھ عورتیں پروگرام کی کمپئرنگ کرتے ہیں اور میوزک کا استعمال بھی خوب کیا جاتا ہے،سکولز والے  ایسے پروگرامز میں تصویر یں بھی بناتے ہیں، اور ان تصاویر اور ویڈیوز کو فیس بک اور واٹس ایپ پر اپلوڈ کیا جاتا ہے محترم ایسے پروگرام میں اپنی بیٹیوں کو پرفارم کروانا اور خواتین کا ایسے پروگرام کو دیکھنے کے لئے جانا کیسا ہے،  براہِ کرم رہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سکول کے مذکورہ فنکشن میں اپنی بیٹیوں کو پرفارم کروانا اور خواتین کا ایسے پروگرام کو دیکھنے کے لیے جانا جائز نہیں ہے، اور اس میں بہت سارے مفاسد ہیں، ان میں سے چند یہ ہیں:

1: مذکورہ پروگرام نامحرم مردوں اور عورتوں کے اختلاط پر مشتمل ہوتا ہے، اور شرعی طور پر نامحرم مردوں اور عورتوں کا بغیر پردہ کے اس طرح کا اختلاط ممنوع ہے۔

2:مذکورہ پروگرام ناچ گانوں اور موسیقی پر مشتمل ہوتا ہے، اور ایسے پروگرام میں شرکت کرنا جس میں ناچ گانے اور میوزک ہو حرام ہے۔

3: مذکورہ پروگرام جاندار کی تصاویر اور ویڈیوز پر مشتمل ہوتا ہے، از رُوئے شرع جاندار کی تصویر لینا حرام ہے، اور پھر خاص کر نامحرم خواتین کی تصاویر لینا گناہ پر گناہ ہے، لہذا ایسی مجلسوں میں کسی بھی طرح شرکت کرنا جائز نہیں ہے، اپنے بچیوں کو بجائے اس طرح کے سکول کے باپردہ ماحول میں اسلامی تعلیم دیکراچھی تربیت کرنی چاہیے، جس کی فضیلت احادیث مبارکہ میں بھی ہے، جیسے کہ درجِ ذیل روایت میں ہے:

" عن عبد الله قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «من كانت له ابنة فأدبها فأحسن أدبها، وعلمها فأحسن تعليمها، وأوسع عليها من نعم الله التي أسبغ عليه، كانت له منعة وسترة من النار»".

(المعجم الکبیر، الاختلاف عن الأعمش في حديث عبد اللہ، باب منہ، رقم الحدیث:10447، ج:10، ص:197، ط:مکتبہ ابن تیمیہ)

ترجمہ: حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس کی  بیٹی ہو اور اس نے اسے اچھا ادب سکھلایا اور اچھی تعلیم دی ہو اور اس پر ان انعامات کو وسیع کیا جو کہ اللہ نے اس- کو دئے ہیں تو وہ بیٹی اس کے لئے جہنم سے رکاوٹ اور پر دہ بنے گی۔

فتاویٰ بزازیۃ علی ہامش الہندیۃ میں ہے:

"ولایؤذن بالخروج الی المجلس الذی یجتمع فیه الرجال والنساء وفیه المنکرات کالتصدیة ورفع الأصوات المختلفة واللعب من المتکلم بالفاء الکم وضرب الرجل علی المنبر والقیام علیه والصعود والنزول عنه وکله من المذکر مکروه فلا یحضر ولایأذن لھا فإن فعل یتوب للہ تعالیٰ"

(کتاب النکاح، الثامن عشر فی الحظر والاباحۃ، ج:4، ص:157، ط:مکتبہ رشیدیہ)

البريقة المحمودية في شرح الطريقة المحمدية لبركلي میں ہے:

"قال قاضي خان عن النبي صلى الله تعالى عليه وسلم: (استماع الملاهي معصية، والجلوس عليها فسق، والتلذذ بها من الكفر، إنما قال عليه الصلاة والسلام ذلك، على وجه التشديد و إن سمع بغتةً فلا إثم عليه، و يجب عليه أن يجتهد كلّ الجهد حتي لايسمع؛ لما روي: أنّ  رسول الله صلي الله عليه وسلم أدخل أصبعيه في أذنه. انتهي".

(الباب الثاني في الأمور المهمة في الشريعة، ج:5، ص:4 ، ط: دار الكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ فينبغي أن يكون حراما لا مكروها إن ثبت الإجماع أو قطعية الدليل بتواتره اهـ كلام البحر ملخصا."

(كتاب الصلوة، مكروهات الصلوة، ج:1، ص:647، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144408102539

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں