بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اسکول والوں کا ایک مہینہ کی اضافی فیس وصول کرنے کا حکم


سوال

جس طرح ایک من دودھ  میں ایک قطرہ شراب کا مل جاۓ تو وہ حرام ہو جاتا ہے۔ اسی طرح اگر طے  کیے  بغیرکوئی سکول  بارہ  مہینوں  کی  بجاۓ  تیرہ  فیسیں وصول کرے تو  کیا یہ ان کے لیے حلال ہے؟  وہاں کام کرنے والوں کو اس بات کا علم ہونے کے باوجود ایکسٹرا فیس ان کے لیے حلال ہے؟

جواب

اسکول والوں کے لیے طے شدہ معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک  سال میں بارہ کے بجائے تیرہ مہینوں کی فیس لینا جائز نہیں ہے، البتہ اضافی فیس وصول کرنے کی پالیسی بنانے اور فیس وصول کرنے کی ذمہ دار چوں کہ   اسکول انتظامیہ ہے، لہذا  اضافی فیس وصول کرنے کا وبال وہاں کام کرنے والے دیگر عملے  پر نہیں پڑے گا، ان کے لیے اسکول انتظامیہ سے اپنی طے شدہ تنخواہ وصول کرنا جائز ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200182

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں