بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 ذو القعدة 1445ھ 21 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اسکول والوں کا استاذ کی وعدہ خلافی پر جرمانہ لگانے کا حکم


سوال

ایک اسکول استاد کے تقرر کے وقت اس بات کا معاہدہ کرتا ہے کہ استاد کی ماہانہ تنخواہ سے دس فیصد رقم ادارہ اس وقت تک کاٹے گا جب تک ایک ماہ کی تنخواہ مکمل نہیں ہو جاتی اور وہ رقم (ایک ماہ کی تنخواہ) سکیورٹی ڈپازٹ کے نام سے اپنے پاس رکھے گا اور استاد کو اس بات کا پابند کرتا ہے کہ وہ جب بھی اسکول چھوڑ کر جائے گا ادارے کو ایک ماہ پہلے آگاہ کرے گا۔ اور اگر استاد ایک دو دن پہلے بتا کر چلا جاتا ہے، تو وہ سکیورٹی ڈپازٹ کا حقدار نہیں ہوگا۔ چونکہ ادارے کو استاد کے فوری جانے سے نقصان اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ فوراً دوسرا استاد ملنا ممکن نہیں ہوتا اور بچوں کا بھی حرج ہوتا ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ:

1۔ کیا استاد کا فوری چھوڑ کر جانا جائز ہے؟

 2۔ اگر استاد ایک یا دو دن پہلے بتا کر چلا جاتا ہے تو کیا ادراہ اس کا سکیورٹی ڈپازٹ ادا کرنے کا پابند ہے؟

جواب

1)صورت مسئولہ میں اسکول کے استاذ کے لیے جائز نہیں کہ اطلاع کیے بغیر  اسکول چھوڑ کر جائے ،ایسا کرنا وعدہ خلافی ہے جو سخت گناہ ہے۔

2)واضح رہے کہ شریعت میں کسی بھی قسم کے مالی جرمانہ لینے کی اجازت نہیں ہے، لہذا صورت مسئولہ میں اگرکوئی استاذ کسی عذر کی بناء پر   ایک دو دن پہلے چلا جاتا ہے،تو اگرچہ اس استاذ نے وعدہ خلافی کی ہے،لیکن اسکول کی انتظامیہ کے لیے سیکیورٹی ڈپازٹ کی رقم کو بطورِ جرمانہ ضبط کرنا شرعا ناجائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

''وفي شرح الآثار : التعزير بالمال كان في ابتداء الإسلام ثم نسخ .والحاصل أن المذهب عدم التعزير بأخذ المال''۔

(باب التعزر، ج:4، ص:61، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100748

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں