بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسکول یونیفارم بیچنا


سوال

میرا اسکول یونیفارم کا کاروبار ہے جس میں اسکول کی پینٹ شرٹ بھی شامل ہے، میں کوشش کرتاہوں کہ پینٹ اتنی کھلی ہو کہ بچے زمین پر بھی بیٹھ سکیں، لیکن بعض اوقات ٹیلر یا مارکیٹ سے ریڈی میڈ بھی خریدنے کی ضرورت پڑ جاتی ہے، اسکول جانے والے بچوں کو آپ دیکھتے بھی ہوں گے، اسکول یونیفارم فروخت کرنا کیسا ہے؟

جواب

اگر آپ خود بچوں کے لباس کا سائز لے کر سلواتے ہیں تو کپڑے بنوانے میں اس بات کی رعایت ضروری ہے کہ اس میں اعضا کی بناوٹ ظاہر نہ ہو، لہذا اس کا خیال رکھتے ہوئے یونیفارم (پینٹ شرٹ) سی کر بیچنا جائز ہے۔ نیز بچیوں کے یونی فارم میں ان کے ستر پوشی، نیز ان کے پردے  کے امور کا لحاظ کرنا ضروری ہے۔

اور اگر آپ خود نہیں سلواتے، بلکہ ٹیلر سے یا مارکیٹ سے تیار کپڑے لیتے ہیں تو آپ کے لیے یونیفارم بیچنا جائز ہے، کیوں کہ خریدنے والے فاعلِ مختار ہیں، اور آپ نے متعینہ طور پر کسی کے لیے چست لباس نہیں سیا ہے، اور کوئی بھی یونیفارم بعض افراد کے لیے چست اور بعض کے لیے کھلا ہوسکتاہے، نیز کپڑے کی سلائی میں خریدنے کے بعد بھی تبدیلی کی جاسکتی ہے، البتہ خریداروں پر لازم ہے کہ وہ چست لباس خریدنے سے اجتناب کریں، خصوصاً بچیوں کے لیے ساتر لباس خریدنے کا اہتمام کریں، اس ضمن میں آپ کو اگر اندازا ہو کہ یہ یونیفارم کسی بچے کو تنگ ہوگا تو اسے فروخت نہ کیجیے، اور مسئلے سے آگاہ کرکے مشورہ دے دیجیے کہ وہ  ڈھیلا لباس خریدے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201689

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں