بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسکول کے عملہ کا اسکول میں ظہر کی جماعت کرانے کا حکم


سوال

ہمارے اسکول کا ڈیوٹی ٹائم 8:30سے 2:20تک ہے، اسکول کے قریب جامع  مسجد موجود ہے جس میں ظہر کی نماز کا وقت 1:45ہے، کیا ہم اپنے اسکول کے تفریح ٹائم  میں جو کہ 12:40ہے، باجمت نماز ادا کرسکتے ہیں ؟

جواب

پنج گانہ نماز جامع مسجد میں جاکر جماعت سے ہی پڑھنا  چاہیے، اسی میں مسلمانوں کا اجتماع اور اسلام کی شان وشوکت کا اظہار ہے،بلا عذر مسجد  شرعی  کی جماعت چھوڑ کر کسی دوسری جگہ باجماعت نماز پڑھنے کی عادت بنالینا اچھا نہیں ہے،  اس  لیے آپ لوگوں کو  چاہیے کہ اسکول کی انتظامیہ سے اجازت لے کر قریبی جامع مسجد میں جاکر ہی ظہر کی نماز باجماعت ادا کریں، البتہ اگر آپ لوگ اسکول میں ظہر کی جماعت کرالیں تب بھی نماز ادا ہوجائے گی، لیکن مسجد کا ثواب نہیں ملے گا،  اس لیے جب تک اسکول کی انتظامیہ کی طرف سے باہر جاکر جامع مسجد میں ظہر کی نماز پڑھنے کی اجازت نہ ملے اس وقت تک جماعت ترک کرنے کے بجائے اسکول میں ہی جماعت سے ظہر کی نماز پڑھ لی جائے؛ تاکہ کم از کم جماعت کا ثواب مل جائے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 554):

" (قوله: في مسجد أو غيره) قال في القنية: واختلف العلماء في إقامتها في البيت والأصح أنها كإقامتها في المسجد إلا في الأفضلية. اهـ."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201357

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں