بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سچے دل سے تو بہ کرنا


سوال

مجھ سے بہت بڑی غلطی ہو گئی تھی، تاریخ اٹھارہ اور انیس کو پی تھی میں بہت شرمندہ ہوں، اللّٰہ کی بارگاہ میں مجھے دل میں سکون نہیں ہے، پچھتاوا ہے، میں سچے دل سے توبہ کرتا ہوں، پہلے میں 5 ٹائم نماز پڑھتا، سارا دن تسبیح کرتا تھا، کچھ دوست شیطان کے شکل میں ملے، میں  ان کے جال میں پھنس گیا،اس کا کیا حل ہے۔  میں ابھی سے نماز قرآن مجید تسبیح پڑھ سکتا ہوں یا چالیس دن تک کچھ نہ پڑھوں ؟

جواب

اگر کسی سے کبیرہ گناہ ہو جائے تو صدق دل  ،پختہ  عزم ، ندامت كے ساتھ کی جانے والی توبہ  سے کبیرہ گناہ بھی معاف ہو جاتے ہیں ، اورآخرت میں  اس پر مواخذہ نہیں ہو گا ، حدیث شریف میں آتا ہے کہ    " ’گناہ سے (صدقِ دل سے) توبہ کرنے والا اس شخص کی طرح (پاک و صاف ہوجاتا) ہے جس نے کوئی گناہ کیا ہی نہ ہو   "       اور توبہ کر نے والا  اللہ تعالیٰ  پیارا اور محبوب بن جاتا ہے۔لہذا سائل نمازیں اور قرآن پڑھنا شروع کر دے،چالیس دن گزرنے کاانتظار نہ کرے ۔

واضح رہے کہ  تو بہ کی تین شرائط ہیں  ایک یہ کہ اس گناہ سے مکمل کنارہ کشی اختیار کی جائے ، دوم : یہ کہ دل سے خوب ندامت ہو    ،سوم : یہ آئندہ نہ کر نے کا عزم ہو۔ لہذا  ان شرائط  کا اہتمام کرے تو اللہ تعالی  بڑے بڑے  گناہوں کو  بھی معاف فرمادیتے ہیں ۔ 

اللہ  تبارک وتعالی کا ارشاد ہے :

’’اِنَّ اللَّهَ یُحِبُّ التَّوَّابِینَ وَ یُحِبُّ المُتَطَهِّرِینَ‘‘ [البقرة:222]

ترجمہ: ’’یقینًا اللہ تعالیٰ محبت رکھتے ہیں توبہ کرنے والوں سے اور محبت رکھتے ہیں پاک صاف رہنے والوں سے۔‘‘ (بیان القرآن)

سنن ابن ماجه ميں هے :

"عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عن أبيه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: "‌التَّائِبُ مِنْ الذَّنْبِ كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ".

(ابواب الزھد، باب ذکر التوبہ،320/5،دارالرسالۃ العالمیۃ)

الموسوعة الفقهية الكويتيه میں ہے:

"أركان وشروط التوبة: ۔۔۔ الإقلاع عن المعصية حالا، والندم على فعلها في الماضي، والعزم عزما جازما أن لا يعود إلى مثلها أبدا."

(ص:120، ج:14، ط:دار السلاسل)

کفایت المفتی  میں ہے :

" جس گناہ سے سچی تو بہ کر لی جا ئے  وہ گناہ معاف ہو جا تا ہے ، یعنی پھر اس کا موا خذہ نہیں ہو گا  ،  کامل اور سچی تو بہ کے بعد  گناہ  بالکل باقی نہیں رہتا "۔

(کتاب العقائد ، 282/1، دار الاشعات )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144507101462

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں