بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سید قطب کے بارے میں موقف


سوال

 سید قطب کے بارے میں علمائے دیوبند کا موقف کیا ہے؟ کیا وہ گمراہ ہیں؟ تفصیلی طور پر جاننا چاہتا ہوں۔

جواب

سید قطب کی شخصیت کے مختلف گوشے تھے ، وہ بیک وقت ایک  دینی جماعت (جماعۃ الاخوان المسلمین)  کے راہ نما تھے، ادیب بھی تھے، مفسرِ قرآن بھی تھے،  انہوں نے  اسلامی انقلاب   کے لیے جو جدوجہد کی،    جس کی پاداش   میں ان کو سزائے موت  بھی دی گئی  وہ قابلِ قدر ہیں  ، البتہ ان  کی جو تفسیر ہے 'فی ظلال القرآن' اس میں  مختلف مواقع پر سید قطب نے    جمہور مفسرین کے موقف کے خلاف موقف اپنایا  ہے، جس کی وجہ سے اس تفسیر میں کوتاہیاں ہیں، اس لیے عوام کو اس تفسیر کا مطالعہ نہیں کرنا چاہیے، نیز ان کی دیگر تصانیف میں بھی بعض گمراہ کن اور  غیر معتدل آراء پائی جاتی ہیں، خصوصاً حضرت عثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہ کی شان اقدس میں جو بے ادبی اور گستاخی کی ہے وہ قابل گرفت ہے۔

محدث العصر علامہ محمد یوسف بنوری ؒ ' یتیمۃ البیان' میں فرماتے   ہیں:

"و السادس : تفسير سيد قطب " في ظلال القرآن ":  ولاريب أن المؤلف له براعة في الأدب ، وملكة موهوبة في صياغة أسلوب أدبي جديد، وله مقدرة فائقة في حسن التصوير، ولكلامه روعة وجمال، وموفق إلى حد كثير في بيان تناسق الآيات و ارتباط بعضها ببعض ، وعرض آيات في صعيد واحد بحسن التناسق وشدة العلاقة بين بعضها ببعض بحيث يحس أن كل آية آخذة بالسابقة والتالية من غير تفكيك و انتشار، وهذه الميزة لتفسيره لاريب فيها أنه يشكر عليها ويقدر تقديراً عند الباحث النظار، وأدركت أنه يريد أن يقدم القرآن بروح نقية طاهرة إلى الأمة ، غير أنه رأيت تقصيراً من جهات، وربما توهم الخروج عن الجادة، وأنا آسف أني لم أتمكن أن أوغل في البحث ، ولم أنتهز فرصة\" للنخل ، وإن بحوثه في كتابه " العدالة الاجتماعية " وخصوصاً فيما قال في حق سيدنا عثمان : إنه كان سيقة لمروان يسوقه كيف يشاء ، وأنه كان يعزل أصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیه و سلم، ويولي أعداء رسول اللہ صلی اللہ علیه و سلم، وأن عهده فجوة في الخلافة، وما إلى ذلك من طامات في حق خليفـة راشد ذي النورين مثل سيدنا عثمان مع كثرة مناقبه في كلام الرسول عليه صلوات الله وسلامه ، وهر الذي جرأ الأستاذ المودودي في كتابه  " خلافة وملوكية " بطاماته ؛ فبحوثه هذه جعلتي عبر مطمئن بأبحاث تفسيره وعدم الثقة بتحقيقاته على الرغم من تهافت الشباب الأدباء العصريين عليه وكونهم مغرمين به ، ولاريب أن تفسير القرآن و القيام بحقه أمر في غاية الصعوبة والدقة ، هذا ما أقوله أداء اداء لوظيفة الدين مع تقديري لجهوده في القيام لإقامة نظام صالح بإخلاص وما كانت عاقبته من مقاساة آلام في ذلك وخيبة وحرمان حتى ضحي بنفسه ، فجزاه الله وأحسن إليه بتلك الجهود وتضحية النفس ، والله الموفق."

(ص:80-81، ط: مجلس الدعوة و التحقيق الاسلامي، 1416ھ) 

ترجمہ: (6) 'فی ظلال القرآن ' اور سید قطب: بلاشبہ مؤلف موصوف عربی ادب میں مہارت اور جدید ادبی اسلوب تحریر میں خدا دادملکہ رکھتے ہیں، حسن تصویر اور خوب صورت منظرکشی میں انہیں بے پناہ قدرت حاصل ہے، ان کے کلام میں رونق اور خوب صورتی نمایاں ہے، آیات قرآنیہ کے باہمی رابط کے حوالے سے کافی حد تک با توفیق ہیں مختلف آیات کو ایک ہی عنوان کے تحت نہایت عمدگی کے ساتھ یکجا کر دیتے ہیں، جن سے ان میں باہمی مناسبت اور ربط و تعلق واضح ہو جا تا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہر آیت اگلی اور پچھلی آیت سے جڑی ہوئی ہے اور ان میں کوئی افتراق وانتشار نہیں ، ان کی تفسیر کا یہ امتیاز بار یک بینوں کے نزدیک قابل قدر اور لائق اعتنا ہے، میرا خیال ہے کہ موصوف قرآن کو اس کی پاکیزہ روح کے ساتھ امت کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں لیکن بعض پہلؤوں سے کوتاہی دکھائی دیتی ہے اور کہیں کہیں تو راہ راست سے بہکنے کا واہمہ بھی ہوتا ہے ۔ افسوس کہ سردست میرے لیے اس تفسیر کی مزید تحقیق ممکن نہیں اور نہ ہی اس کو کھنگالنے کی فرصت ہے ۔
سید قطب کی کتاب” العدالة الاجتماعية‘ کے بعض مباحث بھی قابل نقد ہیں،  خصوصاً حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے متعلق انہوں نے راۓ زنی کرتے ہوۓ لکھا ہے:

"حضرت عثمان مروان کے ماتحت تھے، وہ انہیں جیسے چاہتا ہانکتا تھا، وہ اصحاب رسول اللہ کو برطرف کر کے اعدائے رسول اللہ کو مناصب حکومت سونپا کرتے تھے،  اور ان کا عہد خلافت میں ایک شگاف ہے۔" 

اس کے علاوہ بھی خلیفہ راشد حضرت عثمان ذوالنورین  رضی اللہ عنہ جیسی شخصیت کے متعلق کئی ناز یبا باتیں انہوں نے لکھی ہیں ، حالانکہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ  کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم  کے کلام میں بہت سے مناقب منقول ہیں۔

سید قطب کے انہی مباحث نے مودودی صاحب کو ” خلافت و ملوکیت میں ہفوات تحریر کرنے کی جرات دی اور سید قطب کے انہی مباحث نے مجھے ان کے تفسیری مباحث سے بے اطمینان کر دیا اور ان کی دیگر تحقیقات پر بھی اعتماد نہیں رہا، حالانکہ معاصر نو جوان ادباءان کے دلدادہ اور ان کی تحریروں پر فریفتہ ہیں۔
بلاشبہ قرآن کریم کی تفسیر اور اس کا حق ادا کرنا انتہائی دشوارتر اور نازک ترین کام ہے ،سید قطب کے متعلق مذکورہ گزارشات محض اپنا دینی فریضہ ادا کرنے کی غرض سے تحریر کی ہیں، ورنہ ایک صالح نظام کے قیام کے لیے ان کی اخلاص پر مبنی جدوجہد کا میں قدردان ہوں ،جن کے نتیجے میں انہیں اس راہ میں تکلیفیں سہنی پڑیں، ناکامیوں اور محرومیوں کو برداشت کرنا پڑا، اور آخر کار جان کا نذرانہ بھی پیش کیا، اللہ تعالی ان کو ان خدمات اور راہ حق میں جان قربان کرنے کا بہترین صله و بدلہ نصیب فرماۓ ۔ واللہ الموفق ! "

(منتخبات اصول تفسیر و علوم القرآن اردو ترجمہ \'یتیمۃ البیان فی شئء من علوم القرآن، ص:162-164، ط:مکتبہ بینات، 1441ھ) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401102025

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں