کیا سید ہاشمی کو زکات کے باب میں وکیلِ زکات بنا سکتا ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ ميں اگر کسی سید کو زکوۃ وصول كرنے كے ليے وکیل بنایا جائے تو یہ درست ہے، اس ميں شرعاً کچھ حرج نہیں ہے۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"ومنه أن كل عقد يحتاج فيه إلى إضافته إلى الموكل فحقوقه ترجع إلى الموكل كالنكاح والطلاق على مال."
(کتاب الوکالۃ، الباب الاول، جلد:3، صفحہ: 568، طبع: دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508102618
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن