کیا سید بھائی اپنی سید ہ بیوہ بہن کو زکوۃ دے سکتا ہے ؟
بصورتِ مسئولہ سید بھائی کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنی سیدہ بہن کو زکات دے، البتہ اگر اس کے پاس اپنی ذاتی رقم یا آمدن کا ذریعہ نہیں اور اس کی نرینہ اولاد بھی نہیں تو اس کے بھائیوں پر لازم ہے کہ وہ زکات اور صدقاتِ واجبہ کی رقم کے علاوہ سے اپنی بہن کی مدد کریں اور اگر اس كے پاس ذاتي رقم يا آمدن كا ذريعه هے يا نرينه اولاد هے، لیکن اس رقم سے اس کی ضروریات پوری نہیں ہوتیں تو بھائیوں کے لیے بہتر ہے کہ وہ زکات اور صدقاتِ واجبہ کی رقم کے علاوہ سےاپنی بہن کی مدد کریں، جس میں انہیں نفلی صدقہ کے ساتھ ساتھ صلہ رحمی کا ثواب بھی ملے گا۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ـ میں ہے:
"( قَوْلُهُ وَبَنِي هَاشِمٍ وَمَوَالِيهِمْ ) أَيْ لَا يَجُوزُ الدَّفْعُ لَهُمْ لِحَدِيثِ الْبُخَارِيِّ { نَحْنُ - أَهْلَ بَيْتٍ - لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَةُ } وَلِحَدِيثِ أَبِي دَاوُد { مَوْلَى الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِهِمْ ، وَإِنَّا لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَةُ }...
وَقَالَ الْمُصَنِّفُ فِي الْكَافِي : وَهَذَا فِي الْوَاجِبَاتِ كَالزَّكَاةِ وَالنَّذْرِ وَالْعُشْرِ وَالْكَفَّارَةِ أَمَّا التَّطَوُّعُ وَالْوَقْفُ فَيَجُوزُ الصَّرْفُ إلَيْهِمْ ؛ لِأَنَّ الْمُؤَدِّيَ فِي الْوَاجِبِ يُطَهِّرُ نَفْسَهُ بِإِسْقَاطِ الْفَرْضِ فَيَتَدَنَّسُ الْمُؤَدَّى كَالْمَاءِ الْمُسْتَعْمَلِ ، وَفِي النَّفْلِ تَبَرُّعٌ بِمَا لَيْسَ عَلَيْهِ فَلَا يَتَدَنَّسُ بِهِ الْمُؤَدَّى كَمَنْ تَبَرَّدَ بِالْمَاءِ"
(كتاب الزكاة، ج:2، ص:266، ط:دارالكتاب الإسلامي)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144207200299
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن