بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سید ہونے کے لیے نسب کی شہرت کافی ہے


سوال

ایک خاندان کے متعلق عند العوام والخواص یہ شہرت ہے کہ یہ سادات کا خاندان ہیں لیکن ان کے پاس متصل شجرہ نسب نہیں ہے تو آیا یہ خاندان حکماً سادات میں شمار ہوگا یا نہیں ؟یعنی نسب کے ثبوت کے لیے معیار کیا چیز قرار دی جائے گی اور مذکورہ  خاندان کے افرادخود کو سادات کہہ سکتے ہیں یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  سید ہونے کے لئے نسب میں شہرت کافی ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ سید نہ ہونے پر کوئی واضح ثبوت موجود نہ ہو، لہذا اگر اس خاندان کے لوگ آباؤاجداد سے سید مشہور ہیں،  تو  سید ہونے کے لیے اتنی شہرت کافی ہے، اگرچہ ان کے پاس نسب نامہ موجود نہ ہو۔

فتح القدير للكمال ابن الهمام میں ہے:

"قال: ولايجوز للشاهد أن يشهد بشيء لم يعاينه إلا النسب.....(قوله: ولا يجوز للشاهد أن يشهد بشيء لم يعاينه) أي لم يقطع به من جهة المعاينة بالعين أو السماع إلا في النسب والموت والنكاح والدخول وولاية القاضي فإنه يسعه أن يشهد بهذه الأمور إذا أخبره بها من يثق به من رجلين عدلين أو رجل وامرأتين، ... وفي الفصول عن شهادات المحيط: في النسب أن يسمع أنه فلان بن فلان من جماعة لايتصور تواطؤهم على الكذب عند أبي حنيفة، وعندهما إذا أخبره عدلان أنه ابن فلان تحل الشهادة، وأبو بكر الإسكاف كان يفتي بقولهما، وهو اختيار النسفي". (388/3،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100418

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں