بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سید حضرات کے لیے ہدیہ جمع کرکے جو بچ جائے، اسے گھر والوں پر خرچ کرنا


سوال

سیدوں کے لیے ہدیہ کے طور پر دوست احباب کی مدد سے کچھ رقم اکھٹی کی گئی اور اس رقم سے سید فیملیز  کی مدد کر دی گئی۔کچھ رقم باقی موجود ہے،  کیا اس باقی ماندہ رقم کو اہلِ بیت کو دینا جائز ہے،  جب کہ کوئی  ضرورت  مند  سید  بھی معلومات میں نہیں ہیں ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں جن کے نام پر  ہدیہ لیا ہے (سید حضرات)، ان کو ہی دینا لازم ہے، مزید سید معلوم نہیں ہیں تو جنہیں پہلے دیا گیا، انہیں کو دے دیں۔ البتہ دینے والوں کی اجازت سے اہلِ بیت (اپنے گھر والوں) کو دینا جائز ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4 / 366):

 أن قولهم شرط الواقف كنص الشارع أي في المفهوم والدلالة، ووجوب العمل به.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201413

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں