بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

سید کا ٹرسٹ سے بطور تنخواہ رقم وصول کرنا


سوال

سید نے ایک ٹرسٹ بنایا ہے جس کو وہ زکات  کی رقم سے چلاتا ہے، کیا اس میں بطور ورکر وہ تنخواہ لے سکتاہے؟

جواب

زکات کی رقم سے تنخواہ ادا نہیں کی جاسکتی، اگر ایسا کیا جائے تو ا س سے زکات ادا نہیں ہوتی، اس لیے کہ تنخواہ محنت کا عوض ہے جب کہ زکات بغیر عوض  مستحق کو  مالک بناکر دینا ضروری ہوتا ہے، لہذا ٹرسٹ میں جمع زکات کی رقم سے سید اور غیر سید ملازمین کو  تنخواہ نہیں دی جاسکتی، البتہ زکات اور صدقہ واجبہ (فطرہ، کفارہ، فدیہ، منت) کی رقم کے علاوہ دیگر رقم (نفلی صدقہ، عطیہ وغیرہ) جس سے ٹرسٹ کے انتظام کو چلایا جارہا ہو  اس سے اگر سید کو تنخواہ دی جائے تو یہ جائز ہے، کیوں کہ سید کو  زکات دینا جائز نہیں ہے، جب کہ ٹرسٹ میں خدمت کے عوض ملنے والی رقم زکات نہیں بلکہ تنخواہ ہے۔

یہ بھی واضح رہے کہ ٹرسٹ اور دیگر چیریٹی اداروں کا حکم زکات کے اعتبار سے وہ نہیں ہے جو اسلامی ریاست میں زکات و صدقات وصول کرنے والے عاملین (سرکاری کارندوں اور ملازمین) کا حکم ہے؛ لہٰذا اس بنیاد پر زکات کی مد سے ملازمین کو تنخواہ دینے کا جواز نہیں ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 356):
"ولو دفعها المعلم لخليفته إن كان بحيث يعمل له لو لم يعطه وإلا لا.

(قوله: وإلا لا) أي؛ لأن المدفوع يكون بمنزلة العوض ط".  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109201521

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں