استغفار کی اہمیت کا کوئی انکار نہیں کر سکتا، لیکن مجھے ذہن میں یہ سوال آتا ہے کہ کون سے استغفار کا معمول بنائیں ؟ اس لیے کہ بہت سے استغفار کے صیغے احادیث میں وارد ہوئے ہیں۔ براہِ کرم مجھےسب سے مستند استغفار بتا دیں اور یہ بھی بتا دیں کہ کم از کم کتنی بار پڑھوں؟
صورتِ مسئولہ میں آپ بخاری شریف میں وارد استغفار کے الفاظ یاد کر کے اس کو اپنا معمول بنا لیں اور صبح و شام کم از کم ایک مرتبہ اسے پڑھ لیا کریں۔ اسے "سید الاستغفار (استغفار کا سردار)" کہا جاتا ہے، حدیث شریف میں ہے کہ جو شخص صبح کے وقت یقین کے ساتھ "سید الاستغفار" پڑھ لے اور شام سے پہلے موت آجائے تو وہ جنت والوں میں سے ہوگا، اور جو شام میں اسے یقین کے ساتھ پڑھ لے اور صبح سے پہلے موت آجائے تو وہ جنت والوں میں سے ہوگا۔ "سید الاستغفار" یہ ہے:
"اَللّٰهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لاَ إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لَايَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا أَنْتَ."
صحيح البخاري (8 / 67):
"عن النبي صلى الله عليه وسلم: " سيد الاستغفار أن تقول: اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت، خلقتني وأنا عبدك، وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت، أعوذ بك من شر ما صنعت، أبوء لك بنعمتك علي، وأبوء لك بذنبي فاغفر لي، فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت " قال: «و من قالها من النهار موقنًا بها، فمات من يومه قبل أن يمسي، فهو من أهل الجنة، ومن قالها من الليل وهو موقنًا بها، فمات قبل أن يصبح، فهو من أهل الجنة»."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206201416
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن