میں خود سنی سید ہوں، اور میرا ایک رشتہ دار بھی سنی سید ہے، وہ بوجہ بیماری بے روزگار ہے، کیا میں سنی سید اپنے رشتہ دار سنی سید کو زکات دے سکتا ہوں؟
بصورتِ مسئولہ سیّد کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے سیّد رشتہ دار کو زکات دے، البتہ مذکورہ شخص کے لیے بہتر ہے کہ وہ زکات اور صدقاتِ واجبہ کی رقم کے علاوہ رقم سےاپنے سید رشتہ دار کی مدد کرے، جس میں نفلی صدقہ کے ساتھ ساتھ صلہ رحمی کا ثواب بھی ملے گا۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:
"(قوله: و بني هاشم ومواليهم) أي لايجوز الدفع لهم لحديث البخاري «نحن - أهل بيت - لاتحل لنا الصدقة» ولحديث أبي داود «مولى القوم من أنفسهم، وإنا لاتحل لنا الصدقة» وقال المصنف في الكافي: وهذا في الواجبات كالزكاة والنذر والعشر والكفارة أما التطوع والوقف فيجوز الصرف إليهم؛ لأن المؤدي في الواجب يطهر نفسه بإسقاط الفرض فيتدنس المؤدى كالماء المستعمل، وفي النفل تبرع بما ليس عليه فلا يتدنس به المؤدى كمن تبرد بالماء."
(كتاب الزكاة، ج:2، ص:266، ط:دارالكتاب الإسلامي)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144208200536
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن