بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل میں دیکھ کر نماز پڑھنا


سوال

موبائل میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

نماز میں قرآنِ مجید دیکھ کر پڑھنے سے خواہ وہ موبائل میں ہو یا مصحف میں، خواہ فرض میں  ہو خواہ نفل میں، اس  سے نماز فاسد ہوجاتی ہے۔اور نماز کی حالت میں موبائل میں قرآن پاک کو (اس سے تلاوت کیے بغیر) صرف دیکھنا صحیح نہیں ہے، اگر دونوں ہاتھوں سے موبائل پکڑا یا ایک ہاتھ سے ایسے انداز میں پکڑا کہ دیکھنے والا یہ سمجھے کہ نماز میں نہیں ہے تو نماز فاسد ہوجائے گی۔ اور اگر امام یا انفرادی نماز ادا کرنے والا شخص موبائل وغیرہ میں قرآن مجید دیکھ کر نماز کے دوران پڑھے تو اس سے نماز فاسد ہوجائے گی۔

الفتاوى الهندية (1/ 101):

"ويفسدها قراءته من مصحف عند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - وقالا: لا يفسد ، له إن حمل المصحف وتقليب الأوراق والنظر فيه عمل كثير وللصلاة عنه بد، وعلى هذا لو كان موضوعاً بين يديه على رحل وهو لا يحمل ولا يقلب أو قرأ المكتوب في المحراب لا تفسد، ولأن التلقن من المصحف تعلم ليس من أعمال الصلاة، وهذا يوجب التسوية بين المحمول وغيره فتفسد بكل حال، وهو الصحيح. هكذا في الكافي. ولو كان يحفظ القرآن وقرأه من مكتوب من غير حمل المصحف قالوا: لا تفسد صلاته؛ لعدم الأمرين، ولم يفصل في المختصر ولا في الجامع الصغير بين ما إذا قرأ قليلاً أو كثيراً من المصحف، وقال بعض المشايخ: إن قرأ مقدار آية تفسد صلاته وإلا فلا، وقال بعضهم: إن قرأ مقدار الفاتحة تفسد وإلا فلا. كذا في التبيين. ولو نظر إلى مكتوب هو قرآن وفهمه لا خلاف لأحد أنه يجوز. كذا في النهاية."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200681

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں