باہر ملک بھیجنااس شرط پر کہ کمائی میں نصف کاشریک ہوگا؟
واضح رہے کہ ایک شخص کا دوسرے شخص کے ساتھ نفع اور کمائی میں شریک ہونے کے لیے تین چیزوں میں سے ایک کا ہونا ضروری ہے:
1- عمل میں شرکت۔
2- جس کاروبار سے نفع حاصل ہو رہا ہے اس کے سرمایہ میں شرکت ۔
3- جس کاروبار سے نفع حاصل ہو رہا ہے اس کے ضمان میں شرکت۔
صورتِ مسئولہ میں پہلا شخص باہر بھیجنے کے لیے اخراجات اٹھاتا ہے اور دوسرا شخص باہر ملک جا کر نوکری یا مزدوری کر کے مال کماتا ہے، مذکورہ صورت میں چوں کہ پہلا شخص نہ تو عمل میں دوسرے کے ساتھ شریک ہے اور نہ کمائی کے ذریعہ میں کسی قسم کے سرمائے یا ضمان میں شریک ہے؛ لہذا شرعًا دوسرے شخص کی کمائی میں پہلا شخص شریک نہیں ہے اور مکمل نفع کا مستحق دوسرا شخص ہے، البتہ جو اخراجات باہر بھیجنے کے لیے برداشت کیے ہیں پہلا شخص دوسرے شخص سے اس کی وصولی کا حق دار ہے۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:
"والأصل أن الربح إنما يستحق عندنا إما بالمال وإما بالعمل وإما بالضمان."
(کتاب الشرکة ج نمبر ۶ ص نمبر ۶۲،دار الکتب العلمیة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111200740
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن