بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

سوا لاکھ یا ستر ہزار مرتبہ کلمہ طیبہ پڑھنے کی فضیلت کی تحقیق


سوال

سوا لاکھ یا ستر ہزار مرتبہ کلمہ طیبہ پڑھنے کی کیافضیلت ہے؟

جواب

کلمہ طیّبہ افضل ترین کلمات میں سے ہے جس کے عمومی فضائل میں سے ایک فضیلت یہ ہے کہ کلمہ طیّبہ پڑھنے والے پر جہنم کی آگ حرام ہے، جیسے کہ حدیث شریف میں ہے:

"قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَ عَلَى النَّارِ مَنْ قَالَ: لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ."

یعنی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے اس شخص پر آگ  حرام کردی ہے جو لا الہ الا اللہ کہہ دے اور اس سے اللہ کی رضا مندی اسے مقصود ہو۔

(صحیح البخاری، کتاب الصلوۃ، باب المساجد فی البیوت، رقم الحدیث:425، ج:1، ص:93، ط:دارطوق النجاۃ)

لہذا، جو شخص کلمہ طیبہ کو کثرت سے پڑھے گا، تو یہ یقیناً ایک قابلِ اجر و ثواب عمل ہے، اور اگر وہ اس کا ثواب مرحومین کو بخش دے، تو امید ہے کہ یہ عمل ان کی مغفرت کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ تاہم، کلمہ طیبہ کو مخصوص تعداد میں پڑھنے کی فضیلت کے بارے میں کوئی صحیح حدیث تلاش کے باوجود نہیں ملی۔ البتہ، ملا علی قاری رحمہ اللہ نے"مرقاة المفاتیح"میں"باب ما علی الماموم من المتابعة للإمام" کے تحت ابن عربی رحمہ اللہ کی "الفتوحات المکیہ" سے ایک روایت نقل کی ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ستر ہزار مرتبہ کلمہ طیبہ کا ورد کرنا جہنم سے نجات کا سبب بن سکتا ہے،لیکن اس کی کوئی سند ذکر نہیں کی، اور اس کی صحت کے لیے خود ابن عربی رحمہ اللہ کےپاس موجود کسی نوجوان کے کشف کا تذکرہ کیا ہے۔

"قَالَ الشَّيْخُ مُحْيِي الدِّينِ بْنُ الْعَرَبِيِّ: إنَّهُ بَلَغَنِي «عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ سَبْعِينَ أَلْفًا غُفِرَ لَهُ، وَمَنْ قِيلَ لَهُ غُفِرَ لَهُ أَيْضًا» ، فَكُنْتُ ذَكَرْتُ التَّهْلِيلَةَ بِالْعَدَدِ الْمَرْوِيِّ مِنْ غَيْرِ أَنْ أَنْوِيَ لِأَحَدٍ بِالْخُصُوصِ، بَلْ عَلَى الْوَجْهِ الْإِجْمَالِيِّ، فَحَضَرْتُ طَعَامًا مَعَ بَعْضِ الْأَصْحَابِ، وَفِيهِمْ شَابٌّ مَشْهُورٌ بِالْكَشْفِ، فَإِذَا هُوَ فِي أَثْنَاءِ الْأَكْلِ أَظْهَرَ الْبُكَاءَ فَسَأَلْتُهُ عَنِ السَّبَبِ فَقَالَ: أَرَى أُمِّي فِي الْعَذَابِ فَوَهَبْتُ فِي بَاطِنِي ثَوَابَ التَّهْلِيلَةِ الْمَذْكُورَةِ لَهَا فَضَحِكَ وَقَالَ: إِنِّي أَرَاهَا الْآنَ فِي حُسْنِ الْمَآبِ، قَالَ الشَّيْخُ: فَعَرَفْتُ صِحَّةَ الْحَدِيثِ بِصِحَّةِ كَشْفِهِ، وَصِحَّةَ كَشْفِهِ بِصِحَّةِ الْحَدِيثِ".

(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح، ج: 3، ص: 879،ط: دار الفكر، بيروت لبنان)

شیخ محی الدین ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث ہم تک پہنچی ہے کہ جو ستر ہزار مرتبہ لَاۤ اِلٰه اِلَّا الله پڑھے یا پڑھ کر کسی کو بخش بھی دے تو جس کو ثواب بخشا جائے گا اس کی مغفرت ہوجائے گی اور پڑھنے والے کو بھی بخش دیا جائے گا۔ تو میں اس کے بہت سے مجموعہ اپنے پاس پڑھ کر رکھ لیے، ایک مرتبہ ایک دعوت میں بعض ساتھیوں کے ساتھ جمع ہوا تو وہاں دسترخوان پر ایک نوجوان آیا جس کا کشف مشہور تھا، اس نے کھانا شروع کردیا، اتنے میں کھاتے کھاتے زور سے رونے لگا، وہ رویا تو میں نے پوچھا تم رو کیوں رہے ہو حالاں کہ دسترخوان پر اتنے عمدہ عمدہ کھانے کھا رہے ہو؟اس نے کہا: میں اپنی ماں کو عذاب میں دیکھ رہاہوں، میں نے اس کی ماں کو ستر ہزار لااِلٰه اِلَّا الله کا ثواب بخش دیا۔ تو وہ نوجوان زور سے ہنسا تو میں نے پوچھا تم کیوں ہنسے؟ اس نے کہا: میں اپنی ماں کو جنت میں دیکھ رہا ہوں۔ شیخ فرماتے ہیں کہ اس کے کشف سے میرا اس حدیث کی صحت پر یقین اور بڑھ گیا اور حدیث کی صحت سے اس کے کشف پر یقین اور بڑھ گیا کہ یہ واقعی ولی اللہ اور صاحبِ کشف ہے۔

چونکہ احادیث مبارکہ کی تصحیح وتضعیف ، کشف وغیرہ کے ذریعہ سے جائز نہیں، اس لیے اس روایت کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے بیان کرنا درست نہیں ہے،البتہ  یہ بزرگوں کے مجربات میں سے ہے تو   اسی اعتقاد سے اس پر عمل کیا جاسکتا ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603100750

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں