بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سیونگ سرٹیفیکٹ کا منافع لینا


سوال

میری والدہ کے پاس سیونگ سرٹیفیکیٹ تھا جس پر ان کو منافع ملا کرتا تھا اور وہ اس کو پھر انویسٹ کر دیتی تھیں ، ایسی صورت میں کیا وہ  منافع کےپیسے حلال ہیں ؟ اگر نہیں  اور پتہ نہ ہو کہ کتنے پیسے منافع بنتا ہے تو کیسے ان پیسوں کو الگ  کیا جائے؟

جواب

سیونگ سرٹیفیکیٹ  اسکیم سود ی اسکیم ہے،اس سے حاصل ہونے والا نفع سود ہے؛  اس لیے اس کا استعمال جائز نہیں،  لہذا مذکورہ صورت میں اصل رقم  تو آپ کی والدہ  کی ہے   اوراس سے  جو نفع ملا  ہے  وہ  اور    جتنے عرصے کا حساب یاد ہے ، اس کا حساب لگا کر اور  بقیہ عرصے کا انداز لگا کر  غالب گمان کے مطابق عمل کرتے ہوئے     منافع کی رقم کو متعلقہ ادارہ سے وصول نہ کریں اور اگر وصول کر لی ہے تو ان کو واپس کر دیں اور اگر یہ ممکن نہ ہوتو  ثواب کی نیت کے بغیر غرباء اور فقراء کو  صدقہ کردیں۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن جابر قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه»، وقال: «هم سواء»."

(صحیح مسلم، باب لعن آکل الربوٰ و موکله : ۳ / ۱۲۱۹ ، ط : داراحیاءالتراث العربی)

السنن الكبري للبيہقی ميں ہے:

"عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: " كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا " موقوف۔"

(باب كل قرض جر منفعة فهو ربا:573/5،رقم:10933،ط:دارالکتب العلمیۃ)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"لأن القمار من القمر الذي يزداد تارةً وينقص أخرى، وسمي القمار قماراً ؛ لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص۔"

(کتاب الحظر و الإباحة ، فصل في البیع : 6 / 403 ، ط : سعید)

«الأشباه والنظائر - ابن نجيم» میں ہے :

"وأما أكبر الرأي وغالب الظن فهو ‌الطرف ‌الراجح إذا أخذ به القلب ، وهو المعتبر عند الفقهاء..............وغالب الظن عندهم ملحق باليقين۔"

(الفائدۃ الثانیۃ : 63 ، ط : دار الكتب العلمية)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100160

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں