بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈیفینس سیونگ سرٹیفکیٹ کے نفع کا حکم


سوال

ہم نے سیونگ سرٹیفکیٹ کا انٹرسٹ استعمال کیا ہے، جس کی رقم کا اندازہ نہیں ہے، آپ ہماری رہنمائی فرمائیں کہ اس رقم کو کسی دینی مدرسے یا مسجد کو ثواب کی نیت کے بغیر دیا جاسکتا ہے؟ یا کسی مستحق کی مدد کی جاسکتی ہے؟یہ سرٹیفیکیٹ ڈیفینس سیونگ سرٹیفکیٹ گورنمنٹ آف پاکستان کے تھے جو اپنی مرضی سے اختیاری طور پر بنوائے  تھے۔

جواب

ڈیفینس سیونگ سرٹیفکیٹ سے حاصل ہونے والا انٹرسٹ سود ہے، جب آپ اسے استعمال کرچکے ہیں اور اس کی رقم کا اندازہ نہیں ہے تو خوب سوچ بچار  کے بعد  غالب گمان کے مطابق جتنی رقم استعمال کی ہے اپنی حلال آمدن میں سے اس کے برابر رقم ثواب کی نیت کے بغیر اس شخص کو دے دیں جو زکات کا مستحق ہو، مسجد میں دینا جائز نہیں اور دینی مدرسے میں اگر زکات کے مستحقین ہوں تو مدرسہ کی انتظامیہ کو آگاہ کرکے یہ رقم دیں ورنہ آپ خود کسی مستحق زکات شخص کو یہ رقم دے دیں۔

نیز اگر اب تک آپ کا ڈیفینس سیونگ اکاؤنٹ کھلا ہوا ہے تو پہلی فرصت میں  اسے بند کرائیں اور اب تک جو استعمال کیا ہے اس پر صدقِ  دل سے توبہ و استغفار بھی کریں۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"وقال في النهاية: قال بعض مشايخنا: كسب المغنية كالمغصوب لم يحل أخذه، وعلى هذا قالوا لو مات الرجل وكسبه من بيع الباذق أو الظلم أو أخذ الرشوة يتورع الورثة، ولا يأخذون منه شيئا وهو أولى بهم ويردونها على أربابها إن عرفوهم، وإلا تصدقوا بها لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد على صاحبه اهـ."

(‌‌كتاب الحظر والإباحة، فصل في البيع: 6/ 385، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144404101061

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں