بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سیونگ اکاؤنٹ استعمال کرنا جائز نہیں


سوال

 میں سرکاری ملازم ہوں، ملازمت کے آغاز پر تنخواہ کی وصولی کے لیے بنک اکاونٹ کھلوایا جاتا ہے جو کہ بنک عملہ نے یہ کہہ کر سیونگ اکاؤنٹ کھول دیا کہ سیلری اکاؤنٹ سیونگ ہی کھلے گا، اب جب کہ علم ہوا کہ سیلری اکاؤنٹ کے لیے سیونگ اکاؤنٹ ضروری نہیں ہوتا تو بنک سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ اگر آپ کرنٹ اکاؤنٹ کھلوانا چاہتے ہیں تو پھر یہ اکاؤنٹ بند کروانا پڑے گا جب کہ میرے بہت سارے معاملات میں یہی سیونگ بنک اکاؤنٹ نمبر درج ہے، جب کہ اس سال جولائی میں جو منافع تھا اس کو بغیر ثواب کی نیت کے کسی غریب کو دے دیا تھا۔

راہ نمائی فرما دیں کہ اس صورتِ حال میں کیا کیا جائے کہ جب تک مختلف سب جہگوں سے رابطہ کر کے وہ اکاؤنٹ ختم کروا لینے تک اس اکاؤنٹ کا استعمال کیا جا سکتا ہے جب کہ وصول شدہ منافع ذاتی استعمال میں نہیں، بلکہ سود ہی سمجھ کر بغیر کسی ثواب کی نیت کے کسی کو دے دیا جائے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جلد از جلد سیونگ اکاؤنٹ بند کروا کر کرنٹ اکاؤنٹ کھلوا لیا جائے، اور اپنی تمام رقم کرنٹ اکاؤنٹ میں منتقل کرلیں، اور اب سے  تمام معاملات کرنٹ اکاؤنٹ  کے ذریعہ کیے جائیں، گزشتہ معاملات کے سبب جہاں جہاں آپ کا سیوینگ اکاؤنٹ نمبر  چل رہا ہے، اسے بھی جلد از جلد کرنٹ اکاؤنٹ پر منتقل کردیں، جب تک سیونگ اکاؤنٹ بند نہ ہو تو  اکاؤنٹ میں جمع شدہ سودی رقم بینک سے نکالیں ہی نہیں، اگر لاعلمی میں سودی رقم نکال چکے ہوں تو اولًا بینک کو واپس کرنے کی تدبیر کریں، اگر ایسا ممکن نہ ہو تو ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ کرنا ضروری ہوگا، جولائی میں جو سودی رقم آپ نے نکال کر صدقہ کی، اس کے بارے میں بھی یہی حکم تھا کہ اسے بینک سے نہ نکالتے، تاہم لاعلمی میں نکال کر صدقہ کردیا تو بری الذمہ ہوگئے، البتہ غفلت میں ہونے والی اس کوتاہی (سیونگ اکاؤنٹ کھلوانے اور استعمال) پر استغفار بھی کیجیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201014

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں