بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سیونگ اکاؤنٹ استعمال کرنا جائز نہیں


سوال

 میرے خالو کی بہن کے شوہر کا انتقال ہوا تھا اور بہن کے تین بیٹے ہیں ،شوہر کے انتقال کے بعد جو وراثت کا مال تھا وہ انہوں نے محفوظ کرنے کے لیے بینک کے سیونگ اکاؤنٹ میں رکھو ایا تھا اور ان کو باقاعدہ بینک کی طرف سے ہرماہ پرافٹ ملتا ہے ۔آپ سے گزارش ہے کہ بینک میں سیونگ اکاؤنٹ رکھوا سکتے ہیں یا نہیں ؟ اور اس کا پرافٹ لے سکتے ہیں یا نہیں؟جب کہ عورت بیوہ ہے اور کوئی کمانے والا نہیں ،بچے بھی چھوٹے ہیں ۔

جواب

واضح رہے کہ سیونگ اکاؤنٹ میں رقم رکھوانے پر بینک کی طرف سے جو منافع ملتا ہے وہ سود ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے،لہذا  سائل کے خالو کی بہن کے لیے سیونگ اکاونٹ کھولنا  اور اس سے نفع حاصل کرنا جائز نہیں ، ان پر لازم ہے کہ وہ اس سیونگ اکاؤنٹ  کو جلد از جلد بند کردیں اور کرنٹ اکاونٹ کھول کر رقم رکھیں اور اگر سیونگ اکاونٹ سے کوئی نفع  ملا ہے تو وہ  ثواب کی نیت کے بغیر کسی غریب کو دے دیں۔فتاوی شامی میں ہے:

(قوله: كل قرض جرّ نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر وعن الخلاصة. وفي الذخيرة: وإن لم يكن النفع مشروطًا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به، ويأتي تمامه.

 (کتاب البیوع،فصل فی القرض، مطلب كل قرض جر نفعا حرام، ج : 5، ص : 166 ،ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100159

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں