بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سعودیہ میں عصر مثل اول کے بعد نماز پڑھنا


سوال

فقہ حنفی میں عصر کا وقت مثلین پر ہوتا ہے، جب کہ حج یا عمرہ کے سفر کے دوران حرمین شریفین میں عصر کی نماز باجماعت مثلِ اول پر ہوتی ہے، تو آیا ایسی حالت میں فقہ حنفی پر کاربند شخص کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

 ظہر کے آخری وقت اور عصر کے ابتدائی وقت میں مفتیٰ بہ قول یہی ہے کہ ظہر کا وقت اس وقت ختم ہوتا ہے جب سایہ اصلی کے علاوہ ہر چیز کا سایہ دو مثل ہوجائے اور اس کے بعد عصر کاوقت داخل ہوتا ہے، لہٰذا مثلِ ثانی میں عصر کی نماز پڑھنا وقت سے پہلے نماز پڑھنا ہے، اس لیے یہ عام حالات میں درست نہیں ہے، البتہ جہاں کہیں شرعی عذر ہو، وہاں شرعی مجبوری یا عذر کی بنا پر صاحبین کے قول (یعنی جب ہر چیز کا سایہ سوائے سایہ اصلی کے ایک مثل ہوجائے تو ظہر کا وقت ختم ہوجائے گااور عصر کا وقت شروع ہوجائے گا) پر عمل کرنے کی گنجائش ہے، اس لیے عذر کی بنا پر ان کے قول پر عمل کیا جاسکتا ہے، البتہ اس کی مستقل عادت بنانا چوں کہ امام صاحب کے مفتی بہ قول کو ترک کرنا ہے؛ اس لیے یہ درست نہیں ہے۔

لہذا حج عمرہ کےلیے گئے شخص کی  حرمین شریفین میں عصر  کی نماز باجماعت مثل اول کے بعد (مثلِ ثانی میں) پڑھنے سے نماز ادا ہوجائے گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200723

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں