بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سعودیہ میں زوال سے پہلے جمعہ کی اذان اور سنتیں


سوال

 سعودی عرب میں جمعہ کے دن اذانِ اوّل جمعہ کا وقت شروع ہونے سے پہلے یعنی ساڑھے گیارہ بجے ہوجاتی ہے، اور لوگ آتے ہیں جس میں یہاں کے لوگ بھی اور مزدور لوگ جو دوسرے ملکوں کے ہوتے ہیں سنن و نوافل میں مشغول ہو جاتے ہیں، اور جب جمعہ کا وقت شروع ہونے کے قریب ہوتا ہے تو اذانِ ثانی ہوتی ہے اور امام صاحب خطبہ پڑھتے ہیں، پوچھنا یہ ہے کہ نمازِ جمعہ کا وقت شروع ہونے سے پہلے جو اذان ہوئی ہے، اور لوگ سنن و نوافل پڑھ رہے ہیں تو کیا یہ اذان جمعہ کی شمار ہوگی یا نہیں؟ اور اسی طرح سے وہ سنن و نوافل جمعہ کی سنت میں شمار ہوں گی یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ جمعہ کی نماز کا وقت وہی ہے جو ظہر کا ہے، یعنی زوال کے بعد شروع ہوتا ہے، لہٰذا جمعہ کے لیے زوال سے پہلے   اذان دینا احناف کے نزدیک درست نہیں، البتہ  ایسی صورت میں جمعہ کی نماز ادا ہوجائے گی۔ نیز اس اذان کے بعد ظہر کا وقت داخل ہونے سے پہلے  جو نوافل ادا کیے جائیں گے، وہ محض نفل ہوں گے، اس لیے کہ  جمعہ کی چار سنتیں جو فرض سے پہلے پڑھی جاتی ہیں وہ بھی   وقت داخل ہونے سے پہلے ادا نہیں کی جا سکتی، بلکہ وقت داخل ہونے کے بعد ادا کی جائیں گی، اگر وقت داخل ہونے کے بعد خطبہ سے پہلے اتنا وقت نہ ملتا ہو  جس میں چار سنتیں پڑھی جا سکیں تو  یہ سنتیں فرض کے بعد ادا کر لی جائیں۔ فرض کے بعد بہتر ہے کہ پہلے بعد والی سنتیں ادا کریں، پھر پہلے والی سنتیں۔

معارف السنن میں حضرت مولانا سید محمدیوسف بنوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

"و بالجملة فهذا الأذان کان قبل التأذین بین یدي الخطیب، وکان في أول وقت الظهر متصلاً بالزوال". (ص 396 ج 4)

فی مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (1/ 171):

"ويجب السعي وترك البيع بالأذان الأول)، والواقع عقيب الزوال".

و في الدر المختار:

"شرط في أدائها الخ دخول لوقت واعتقاد دخوله". (درمختار)

وفيهامشه:

"لوقت أي وقت المکتوبة واعتقاد دخوله أو ما یقوم مقام الاعتقاد من غلبة الظن، فلو شرع شاکاً فیه لاتجزیه".

(رد المحتار، باب شروط الصلاة، ج۱ ص ۴۲۱۔ط: س)

الفتاوى الهندية (1 / 53):

"تَقْدِيمُ الْأَذَانِ عَلَى الْوَقْتِ فِي غَيْرِ الصُّبْحِ لَايَجُوزُ اتِّفَاقًا وَكَذَا فِي الصُّبْحِ عِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَهُمَا اللَّهُ تَعَالَى وَإِنْ قُدِّمَ يُعَادُ فِي الْوَقْتِ، هَكَذَا فِي شَرْحِ مَجْمَعِ الْبَحْرِين لِابْنِ الْمَلَك. وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى، هَكَذَا فِي التَّتَارْخَانِيَّة نَاقِلًا عَنْ الْحُجَّةِ".

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144202200647

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں