(beer) بئیرکے حرام ہونے کا فتوی ہے، مگر سعودی عربیہ میں جو بئیر ملتا ہے اور سرعام بازاروں میں دست یاب ہے اور لوگ بھی پیتے ہیں، اس سے مجھے شبہ ہوتا ہے۔کیا اس مسئلے میں کوئی فروعی اختلاف ہے؟ یا وہ بئیر واقعی الکوحل سے پاک ہوتا ہے؟
واضح ہو کہ کسی مشروب کےحلال یا حرام ہونے کا تعلق اس کے اجزاء سے ہے۔نیز بیئر (beer) چوں کہ عام طور پر نشا آور اور حرام اجزاء پر مشتمل ہوتی ہے، لہذا اسے ناجائز کہا جاتا ہے۔ البتہ اگر کوئی ایسا مشروب ہو جس میں حرام اجزاء نہ ہوں اور وہ نشا آور نہ ہو اور اس کا نام "بیئر" رکھ دیا جائے تو اس کو ناجائز نہیں کہا جائے گا۔
یہ اصولی بات ہے۔ اگر کسی مخصوص مشروب کے متعلق سوال کرنا ہو تو اس کےاجزاء کی وضاحت کرکے سوال کریں، نیز سعودی عرب میں جو مشروب ملتاہے اس کے اجزاء جب تک معلوم نہ ہوں اس کا حکم نہیں بتایا جاسکتا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144208200246
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن