بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سعودی عرب میں وتر کی نماز جماعت سے ادا کرنا


سوال

میں ۲۰۰۴ سے سعودی عرب میں رہتا ہوں،  یہاں وتر کی ادائیگی کا طریقہ ہم سے مختلف ہے ۔میں نماز با جماعت ادا کرتا ہوں لیکن وتر اپنے طریقے سے ادا کرتا ہوں جبکہ رمضان میں وتر با جماعت ہوتے ہیں تو میرا طریقہ بھی وہی ہوتا ہے جو پیش امام کا ہوتا ہے اس سلسلے میری رہنما ئی فرمائیں۔

جواب

رمضان  کے مہینے  میں جس امام کے پیچھے وتر ادا کیے جارہے ہیں اگر وہ وتر کی دو رکعت کے بعد سلام پھیر دیتا ہو  اور تیسری رکعت علیحدہ سے ادا کرتا ہو تو پھر وتر اس امام کی اقتداء میں ادا نہ کی جائیں اور سائل وتر انفرادی ادا کرلے یا پھر کوئی دوسراساتھی ساتھ مل جائے تو اس کے ساتھ جماعت کرالے۔ہاں اگر وہ امام دو رکعت کے بعد سلام نہیں پھیرتا اور تینوں رکعتیں ایک سلام کے ساتھ ادا کرتا ہے  تو پھر اس کے پیچھے نماز ادا کرلی جائے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وصح الاقتداء فيه) ففي غيره أولى إن لم يتحقق منه ما يفسدها في الأصح كما بسطه في البحر (بشافعي) مثلا (لم يفصله بسلام) لا إن فصله (على الأصح) فيهما للاتحاد وإن اختلف الاعتقاد

(قوله إن لم يتحقق إلخ) فلو رآه احتجم ثم غاب فالأصح أنه يصح الاقتداء به لأنه يجوز أن يتوضأ احتياطا وحسن الظن به أولى بحر عن الزاهدي.

(قوله كما بسطه في البحر) حيث ذكر أن الحاصل أنه إن علم الاحتياط منه في مذهبنا فلا كراهة في الاقتداء به وإن علم عدمه فلا صحة، وإن لم يعلم شيئا كره."

(کتاب الصلاۃ، باب الوتر، ج نمبر ۲، ص نمبر ۷، ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507100210

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں