بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سعودی عرب میں صدقہ فطر کی ادائیگی کا طریقہ اور مصرف


سوال

میں روزگار کے سلسلے میں سعودی عرب میں مقیم ہوں،  میں اپنا فطرانہ یہاں پر ادا کروں یا اس کرنسی کے مطابق پاکستان میں بھی ادا کر سکتا ہوں؛ کیوں کہ یہاں پر ہوسکتا ہے مستحق بندہ ڈھونڈنے میں دشواری ہو سکتی  ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر آپ عید الفطر کی صبح صادق کے وقت بھی سعودی عرب میں ہی ہوں گے تو  آپ  وہیں کے اعتبار سے صدقہ فطر ادا کریں گے، اور  صدقہ فطر گندم، جو، کھجور، اور کشمش وغیرہ سے یا ان کی قیمت سے  ادا کرسکتے ہیں،  اگر   صدقۂ  فطر  گندم  سے  دینا چاہتے ہیں  تو پونے دو کلو  گندم  (احتیاطًا دو کلو گندم) یا  وہاں (سعودی) بازار میں  اس کی جو قیمت ہے اس کے مطابق دے دیں ، اور جو، کھجور اور کشمش وغیرہ سے دینا چاہتے ہیں تو یہی  اشیاء ساڑھے تین کلو یا ان کے ساڑھے تین کلو  کی وہاں بازار میں جو قیمت ہے،  اس کے مطابق صدقہ فطر  ادا کردیں،  قیمت سے ادا کرنا زیادہ بہتر ہے؛ تاکہ مستحق اپنی ضرورت کے مطابق اپنی ضرورت پوری کرسکے۔

صدقہ فطر کا مصرف وہی ہے جو زکاۃ  کا ہے ، لہذا جو شخص مستحق زکاۃ  ہےاس کو صدقہ فطر دے  سکتے ہیں۔

سعودیہ عرب میں موجود پاکستانی کے لیے دونوں صورتیں جائز ہیں: 1- وہیں کسی مستحق کو صدقہ فطر ادا کرے۔ 2- اگر وہاں مستحق ملنا دشوار ہو یا اطمینان نہ ہو تو وہاں کی قیمت کے مطابق صدقہ فطر کی رقم پاکستان میں کسی مستحق کو ادا کردے۔

اگر سعودیہ عرب میں کسی مستحق کو صدقہ فطر ادا کرنا ہو تو اس کی مختلف صورتیں ہوسکتی ہیں:

1- سعودیہ عرب کے کسی مقامی باشندے  یا وہاں رہائش پذیر کسی غیر ملکی مسلمان (مثلاً: پاکستانی، انڈین، بنگلہ دیشی یا دیگر ) کے بارے میں معلوم ہو کہ وہ مستحق ہے، تو سب سے بہتر یہ ہے کہ اسے صدقہ فطر ادا کردیا جائے۔

2- وہاں کے کسی مستند دینی  یا رفاہی ادارے کو بھی دے سکتے ہیں جو زکاۃ اور فطرہ کو  مستحقین پر خرچ کرنے کا اہتمام کرے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201872

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں