بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ربیع الثانی 1446ھ 11 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ساتویں دن کے بعد عقیقہ کا حکم


سوال

میں اپنی بچی کا حقیقہ نہیں کر سکا 7 دنوں کے اندر،  اب مجھے اس کا کفارہ کیا ادا کرنا ہوگا یا میں کیسے اس سنت کو پورا کر سکتا ہوں؟ میری بیٹی دو مہینے کی ہے ۔

جواب

پیدائش کے ساتویں روز عقیقہ کرنا مستحب ہے، اگر کسی وجہ سے ساتویں روز نہ کر سکیں، تو چودہویں روز کر لیا جائے، اگر چودہویں روز بھی نہ کرسکیں تو اکیسویں روز کر لیا جائے، اگر اکیسویں روز بھی عقیہ نہ کر سکيں تو اس کے بعد عقیقہ کرنا مباح ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ 2/3  مہینے بعد بھی عقیقہ کرنا چاہیں تو کر سکتے  ہیں، تاہم جب بھی عقیقہ کریں بہتر یہ ہے کہ پیدائش کے دن  کے حساب سے ساتویں دن کریں،  یعنی بچی کی پیدائش اگر ہفتہ کے دن  کی ہو تو ساتواں دن جمعہ بنتا ہے، لہذا بہتر یہ ہے کہ جب بھی عقیقہ کریں ساتویں دن یعنی جمعہ  کی رعایت رکھیں،مزيد اس كا طريقه یہ ہے کہ جس دن بچی پیدا ہوئی ہے اس سے ایک دن پہلے عقیقہ کرے یعنی اگر جمعہ کو پیدا ہوئی تو جمعرات کو عقیقہ کرے۔

اعلاء السنن میں ہے:

"أنها إن لم تذبح في السابع ذبحت في الرابع عشر، وإلا ففي الحادي والعشرین، ثم هکذا في الأسابیع."

(ج:17،ص:117، باب العقیقة، ط: إدارة القرآن والعلوم الإسلامیة)

فيض الباری شرح صحيح البخاری  میں ہے :

"ثم إن الترمذي أجاز بها إلى يوم إحدى وعشرين. قلتُ: بل يجوز إلى أن يموت، لما رأيت في بعض الروايات أنَّ النبيَّ صلى الله عليه وسلّم عقّ عن نفسه بنفسه". 

(ج:7،ص:81،ط:مکتبۃ مشکاۃ الاسلامیۃ) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504102253

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں