بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ستر،سترہ اور روزہ کی قضاء


سوال

1۔ نماز میں کتنا کپڑاپھٹا ہوا ہوتو نمازنہیں ہوتی، اور کتنا سترکھلاہوا ہوتو نمازمکروہ یا مفسد ہوجاتی ہے؟2۔ سترہ کا کیا حکم ہے ؟ اور کتنی بڑی مسجد میں سترہ کی ضرورت نہیں ہوتی؟3۔ رمضان کے فرض روزوں میں ایک آدمی نے قے کرلی یا انجکشن لگایا اوریہ سمجھا کہ میراروزہ ٹوٹ گیاہے تو اس کی قضاء ہے یا کفارہ ؟

جواب

سترکاچوتھائی حصہ کھلا ہوا ہواورایک رکن کی ادائیگی کے بقدرکھلارہےتو نمازنہیں ہوتی۔ 2۔ ہرایسی جگہ جہاں نمازی کے آگے سے کسی کے گذرنے کا خدشہ ہووہاں نمازی کے لیے مستحب ہے کہ سترہ کا اہتمام کرے اس کے لیے چھوٹی یابڑی مسجد کی کوئی تحدید نہیں ہے۔ 3۔ اگریہ خیال کیا جائے کہ روزہ ٹوٹ گیا ہےاور اس وجہ سے کھا پی لیاتو صرف اس روزہ کی قضاء کرنی ہوگی، کفارہ نہیں ہے، اگرصرف قے کی یا انجکشن لگوالیاہوکھایا پیا نہ ہوتو روزہ نہیں ٹوٹا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200541

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں