بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

۱۷، ۱۸ سال رمضان کے روزے چھوڑنے اور توڑنے والے شخص کے لیے روزوں کی قضا اور کفارے کا حکم


سوال

ایک شخص کی عمر 32 سال ہے،  اس نے سابقہ زندگی دین سے دوری میں گزار دی ہے،  بالغ ہونے سے لے کر اب تک یا تو رمضان شریف کے روزے رکھے ہی نہیں یا اگر رکھے ہیں تو کھا پی کر یا جماع کر کے توڑ  دیے ہیں۔ اب اس کو تنبہ ہوا ہے اور روزوں کی پابندی شروع کردی ہے،  لیکن ماضی میں جو کوتاہی ہوئی ہے اس کی قضا اور کفارے کی کیا صورت ہوگی؟  یاد رہے کہ اس کو  کوئی نہیں پتا  کہ کتنے روزے چھوڑے یا توڑے ہیں۔

برائے مہربانی راہ نمائی فرمائیں۔ تقریباً  17-18 رمضان بنتے ہیں۔ اگر کفارہ ادا کرنا ہی  طے پایا تو  کیا 60 مسکینوں کو کھانا کھلایا جا سکتا ہے؟

جواب

مذکورہ شخص کو چاہیے کہ سب سے پہلے تو جتنے روزے اس نے اب تک چھوڑے ہیں یا رکھ کر توڑ دیے ہیں، اس گناہ پر استغفار اور سچے دل سے اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرے، پھر اپنے ذہن پر زور دے کر یاد کرنے کی کوشش کرے کہ جب سے بالغ ہوا ہے اس وقت سے لے کر اب تک کتنے روزے چھوڑے اور توڑے ہیں، پھر ایک محتاط اندازا  لگا کر اور احتیاطاً  کچھ بڑھاکر اتنی مقدار کے روزوں کی قضا رکھنا شروع کردے، قضا کی کل تعداد کی تعیین کے لیے ظنِ غالب (غالب گمان) کا ہونا کافی ہے۔

 روزوں کی قضا مکمل کرنے کے بعد  مذکورہ شخص کو کفارے کے طور پر واجب الادا  روزوں کی تعداد کا ظن غالب کے ذریعہ اندازا  لگانا چاہیے،  یعنی ذہن پر زور دے کر یاد کرنا چاہیے کہ کل کتنے روزے رمضان کے مہینہ میں جان بوجھ کر توڑے ہیں،  اور کتنے کھا، پی کر توڑے ہیں، اور کتنے جماع کرکے توڑے ہیں، اس طرح کل توڑے ہوئے روزوں کی تعداد کا ایک محتاط اندازا  لگالینا چاہیے، پھر توڑے ہوئے روزوں کے کفارے کے حوالے سے ضابطہ یہ ہے کہ جو روزے کھاپی کر توڑے ہوں ان سب کی طرف سے ایک کفارہ (یعنی مسلسل ساٹھ روزے رکھ لینا) کافی ہے، البتہ جو روزے جماع سے توڑے ان کے کفارے کا حکم یہ ہے کہ ایک رمضان میں جتنے روزے جماع سے توڑے ان کی طرف سے تو ایک کفارہ کافی ہوگا، لیکن اگر الگ الگ رمضان میں جماع سے روزے توڑدیے تو ہر روزے کے لیے الگ الگ کفارہ ادا کرنا ہوگا۔ 

چنانچہ اس اعتبار سے کل واجب الادا  روزوں کا حساب لگاکر تمام کفارے ادا کر لے، جب تک کسی دائمی  بیماری وغیرہ کی وجہ سے روزہ رکھنے سے مذکورہ شخص معذور نہ ہو اس وقت تک کفارے کے طور پر روزے رکھنا ہی لازم ہے۔ 

ایک کفارے کے ساٹھ روزے مسلسل رکھنا لازم ہوں گے، البتہ ایک کفارے کے ساٹھ روزے مکمل کرنے کے بعد اگلے کفارے کے روزے شروع کرنے میں وقفہ کرنے کی گنجائش بھی ہے، بلکہ اگر  گرمی وغیرہ کی وجہ سے ایک سال میں متعدد کفاروں کے روزے رکھنا مشکل ہو تو ہر سال موسم سرما میں جب کہ دن بھی چھوٹے ہوتے ہیں اور موسم بھی سرد ہوتا ہے، ان دنوں میں کفارے کے روزے رکھ لے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200438

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں