ستر (شرم گاہ) کی گناہ سے حفاظت کے لیے دعا بتادیں!
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک نوجوان نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! ﷺ مجھے زنا کرنے کی اجازت دے دیجیے! لوگ اس کی طرف متوجہ ہو کر اُسے ڈانٹنے لگے اور اسے پیچھے ہٹانے لگے، لیکن نبی ﷺ نے اسے فرمایا: میرے قریب آجاؤ! وہ نبی ﷺ کے قریب جا کر بیٹھ گیا، نبی ﷺ نے اس سے پوچھا: کیا تم اپنی والدہ کے حق میں بدکاری کو پسند کروگے؟ اس نے کہا: اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں! نبی ﷺ نے فرمایا: لوگ بھی اسے اپنی ماں کے لیے پسند نہیں کرتے۔ پھر دریافت فرمایا: کیا تم اپنی بیٹی کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا: اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں! نبی ﷺ نے فرمایا: لوگ بھی اسے اپنی بیٹی کے لیے پسند نہیں کرتے۔ پھر پوچھا: کیا تم اپنی بہن کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا: اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں! نبی ﷺ نے فرمایا: لوگ بھی اسے اپنی بہن کے لے پسند نہیں کرتے۔ پھر پوچھا: کیا تم اپنی پھوپھی کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا: اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں! نبی ﷺ نے فرمایا: لوگ بھی اسے اپنی پھوپھی کے لیے پسند نہیں کرتے۔ پھر پوچھا: کیا تم اپنی خالہ کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟اس نے کہا: اللہ کی قسم کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں! نبی ﷺ نے فرمایا: لوگ بھی اسے اپنی خالہ کے لیے پسند نہیں کرتے۔
پھر نبی ﷺ نے اپنا دستِ مبارک اس کے جسم پر رکھا اور دعا کی کہ: ”اے اللہ! اس کے گناہ معاف فرما، اس کے دل کو پاک فرما اور اس کی شرم گاہ کی حفاظت فرما!“ ، راوی کہتے ہیں: اس کے بعد اس نوجوان نے کبھی کسی کی طرف توجہ بھی نہیں کی۔(مسند احمد)
لہٰذا آدمی کو چاہیے کہ شرم گاہ کی گناہ سے حفاظت کے لیے اس حدیث کے مضمون کو ہر وقت ذہن میں رکھ دعا کا اہتمام کرے، عربی میں دعا کرنا چاہے تو یوں کرے:
"اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِيْ ذَنْبِيْ، وَ طَهِّرْ قَلْبِيْ، وَ حَصِّنْ فَرْجِيْ مِنَ الْفَوَاحِشِ."
اس کے ساتھ درج ذیل دعا کا بھی اہتمام کرے:
"اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُكَ الْهُدٰى وَالتُّقٰى وَالْعَفَافَ وَالْغِنٰى"
نیز پنج وقتہ باجماعت نماز کا اہتمام کرے اور نماز کے تمام فرائض، واجبات، سنن و مستحبات کا خیال رکھے، اس لیے کہ نماز بے حیائی اور بُری باتوں سے روکتی ہے؛ یقیناً جب تمام آداب اور نماز کے حقوق کی رعایت رکھتے ہوئے نماز ادا کی جائے گی تو ضرور گناہوں سے روکنے پر آمادہ کرے گی۔ اور کثرت کے ساتھ سید الاستغفار پڑھنے کا اہتمام کیا جائے ۔ سید الاستغفار یہ ہے:
"اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لاَ إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَ وَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لاَيَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ".
مجمع الزوائد ومنبع الفوائد (1/ 129):
"543 - وعن أبي أمامة: «أن فتى من قريش أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، ائذن لي في الزنا! فأقبل القوم عليه وزجروه، فقالوا: مه مه، فقال: " ادنه "، فدنا منه قريبًا، فقال: " أتحبه لأمك؟ " قال: لا والله، جعلني الله فداك! قال: "ولا الناس يحبونه لأمهاتهم". قال: " أفتحبه لابنتك؟ ". قال: لا والله يا رسول الله، جعلني الله فداك! قال: "ولا الناس يحبونه لبناتهم". قال: "أفتحبه لأختك؟" قال: لا والله يا رسول الله، جعلني الله فداك! قال: "ولا الناس يحبونه لأخواتهم". قال: " أتحبه لعمتك؟". قال: لا والله يا رسول، جعلني الله فداك! قال: "ولا الناس يحبونه لعماتهم". قال: " أتحبه لخالتك؟". قال: لا والله يا رسول الله جعلني الله فداك! قال: "ولا الناس يحبونه لخالاتهم". قال: فوضع يده عليه، وقال: "اللهم اغفر ذنبه، وطهر قلبه، وحصن فرجه". قال: فلم يكن بعد ذلك الفتى يلتفت إلى شيء»". رواه أحمد والطبراني في الكبير، ورجاله رجال الصحيح".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206201233
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن