بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ستر کھلنے سے وضو نہیں ٹوٹتا


سوال

اگر کوئی لڑکی وضو کرکے اسکارف یا دوپٹہ وغیرہ لپیٹ لے، پھر گھر سے باہر جائے اور کسی ایسی جگہ اپنے سر سے دوپٹہ وغیرہ اُتار دے جہاں غیر محرم لڑکے بھی ہوں، اور وہ اس لڑکی کا ستر یعنی سر کے بال دیکھ لیں، تو کیا اس سے لڑکی کا وضو ٹوٹ جائے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ لڑکی کا وضو نہیں ٹوٹے گا، تاہم لڑکیوں کا نامحرموں کے سامنے بال کھولنااور بے پردہ ہونا سخت گناہ اور ناجائز ہے،  ترمذی، ابوداؤد، ابن ماجہ، اور مستدرکِ حاکم  میں بسندِ صحیح آں حضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’جس عورت نے اپنے شوہر کے گھر کے سوا دوسری کسی جگہ کپڑے اتارے اس نے اپنے درمیان اور اللہ کے درمیان جو پردہ حائل تھا، اسے چاک کردیا‘‘، لہٰذا  مسلمان خواتین کو نامحرموں کے سامنے دوپٹہ اتارنے یا بےپردہ ہونے سے سختی کے ساتھ احتراز کرنا چاہیے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن أبي المليح قال: قدم على عائشة نسوة من أهل حمص فقالت: من أين أنتن؟ قلن: من الشام فلعلكن من الكورة التي تدخل نساؤها الحمامات؟ قلن: بلى قالت: فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «لا تخلع ‌امرأة ‌ثيابها في غير بيت زوجها إلا هتكت الستر بينها وبين ربها» . وفي رواية: «في غير بيتها إلا هتكت سترها بينها وبين الله عز وجل» . رواه الترمذي وأبو داود."

(كتاب اللباس، باب الترجل، الفصل الثاني، ٢/ ٢٦٩، ط: المكتب الإسلامي)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"‌والحاصل أن الصوم يبطل بالدخول، والوضوء بالخروج."

(كتاب الطهارة، ١/ ١٤٩، ط: سعيد)

فتاویٰ دارالعلوم دیوبند میں ہے:

"(سوال): ستر کھلنے سے وضو ٹوٹتا ہے یا نہیں؟

(جواب): نہیں ٹوٹتا۔ فقط۔"

(کتاب الطہارات، ستر کے کھلنے سے وضو نہیں ٹوٹتا، ۱/ ۱۱۶، ط: دارالاشاعت)

اغلاط العوام میں ہے:

"مسئلہ: مشہور ہے کہ کسی کا ستر کھلا ہوا نظر پڑنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، سو یہ محض غلط ہے۔ [وفی حاشیتہ: البتہ ستر کا دیکھنا دکھانا بڑا گناہ ہے، یہاں تک کہ عورت کو عورت کا ستر بھی بلاضرورت دیکھنا جائز نہیں ہے، کذا فی کتب الفقہ۔] ۔۔۔ مسئلہ: بعض عورتیں سمجھتی ہیں کہ باہر پھرنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، سو یہ محض غلط ہے۔ البتہ بے ضرورت (عورت کو) باہر نکلنا برا ہے۔"

(وضو وتیمم اور غسل کی اغلاط، ص: ۲۸، ۲۹، ط: ادارۃ المعارف)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101795

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں