سات تولے سونے پر زکات واجب ہے؟
بصورتِ مسئولہ اگر مذکورہ شخص کے پاس صرف سات تولہ سوناہے، اس کے ساتھ دیگر اموالِ زکوۃ یعنی نقدی، چاندی وغیرہ کچھ نہیں ہے تو محض سات تولہ سونے پر زکوۃ فرض نہیں ہے، اور اگر سات تولہ سونے کے ساتھ بنیادی ضرورت سے زائد چاندی یا کچھ نقدی یا مالِ تجارت بھی ہے تو سات تولہ سونے اور نقدی وغیرہ کی کل مالیت معلوم کرکے ذمہ پر موجود قرض اور بنیادی ضرورت کی رقم (مثلاً رواں مہینے کے راشن اور یوٹیلیٹی بلز) کو منہا کرنے کے بعدباقی ماندہ مجموعی مالیت اگر ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر یا اس سے زیادہ ہو تو اس میں سے ڈھائی فیصد بطورِ زکاۃ ادا کرنا لازم ہوگا۔ واضح رہے کہ زکاۃ کی واجب مقدار معلوم کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ کل مالیت کو چالیس سے تقسیم کردیجیے، حاصل جواب، زکاۃ کی واجب مقدار ہوگا۔
فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:
"وَلَوْ فَضَلَ مِنْ النِّصَابَيْنِ أَقَلُّ مِنْ أَرْبَعَةِ مَثَاقِيلَ، وَأَقَلُّ مِنْ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا فَإِنَّهُ تُضَمُّ إحْدَى الزِّيَادَتَيْنِ إلَى الْأُخْرَى حَتَّى يُتِمَّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا أَوْ أَرْبَعَةَ مَثَاقِيلَ ذَهَبًا كَذَا فِي الْمُضْمَرَاتِ. وَلَوْ ضَمَّ أَحَدَ النِّصَابَيْنِ إلَى الْأُخْرَى حَتَّى يُؤَدِّيَ كُلَّهُ مِنْ الذَّهَبِ أَوْ مِنْ الْفِضَّةِ لَا بَأْسَ بِهِ لَكِنْ يَجِبُ أَنْ يَكُونَ التَّقْوِيمُ بِمَا هُوَ أَنْفَعُ لِلْفُقَرَاءِ قَدْرًا وَرَوَاجًا
الزَّكَاةُ وَاجِبَةٌ فِي عُرُوضِ التِّجَارَةِ كَائِنَةً مَا كَانَتْ إذَا بَلَغَتْ قِيمَتُهَا نِصَابًا مِنْ الْوَرِقِ وَالذَّهَبِ كَذَا فِي الْهِدَايَةِ."
(الفصل الاول والثانى فى زكوة الذهب والفضة والعروض، ج:1، ص:179، ط:ايج ايم سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144210200349
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن