اگر سات ماہ کا بچہ ماں کے پیٹ میں مردہ پیدا ہو تو اس کے غسل کا کیا حکم ہے، کیا اسے غسل دیا جائے گا کہ نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ سات ماہ کا بچہ جس کی پیدائش کے وقت اس میں زندگی کی کوئی علامت نہیں تھی تو ایسے بچے کا حکم یہ ہے کہ اسے غسل دے کر کسی کپڑے میں لپیٹ کر دفنایا جائے۔ لیکن اس کو باقاعدہ مسنون کفن دینا ضروری نہیں ہے اور اس کی جنازہ کی نماز بھی نہیں پڑھی جائے گی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (2/ 228) :
"(وإلا) يستهل (غسل و سمي) عند الثاني، وهو الأصح، فيفتى به على خلاف ظاهر الرواية إكراماً لبني آدم، كما في ملتقى البحار. وفي النهر عن الظهيرية: وإذا استبان بعض خلقه غسل وحشر هو المختار (وأدرج في خرقة ودفن ولم يصل عليه)" .
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211201079
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن