بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ساس سے نکاح جائز نہیں


سوال

بیوی اور سسر کے فوت ہو جانے کے بعد کیا ساس کے ساتھ نکاح ہو سکتا ہے؟

جواب

بیوی یا سسر کے انتقال کے بعد بھی داماد کا ساس سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے ، بلکہ ساس اپنے داماد کے لیے محرم ہے، ان میں ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہے۔

النتف فی الفتاوی میں ہے :

"الحرمة المؤبدة بالسبب، وأما السبب فهو على عشرة أوجه وهي  الرضاع والصهرية …" وأما الصهر فهم أربعة أصناف: أحدهم: أبو الزوج والجدود من قبل أبويه وإن علوا، يحرمون على المرأة وتحرم هي عليهم، دخل بها أو لم يدخل بها؛ لقوله تعالى: {وحلائل أبنائكم الذين من أصلابكم}. والثاني: أم المرأة وجداتها من قبل أبويها وإن علون، يحرمن على الرجل ويحرم هو عليهن دخل بها أو لم يدخل؛ لقوله تعالى: {وأمهات نسائكم}".

(النتف في الفتاوى للسغدي ، 253،254/1، دار الفرقان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100100

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں