بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ساس اور سسر کے خلافِ شرع رویّے کی وجہ سے بیوی کا الگ مکان کا مطالبہ کرنے کا حکم


سوال

ساس سسر کا دیور کی وجہ سے بہو سےبرا سلوک ہے،بہو سے بار بار کہنا کہ  دیورسے بات نہیں کروگی، تو ہم بھی بات نہیں کریں گے، اب بہو کیا کرے؟

جواب

کسی بھی خاتون کے لیے اپنا دیور غیرمحرم ہوتا ہے، لہٰذا ضرورت کے بغیر دیور سے بات کرنا شرعاً ممنوع ہے، سوال میں ذکر کردہ تفصیلات کے مطابق اگر واقعتًا  ساس اور سسر خلافِ شرع بات  (دیور سے بلاضرورت بات چیت) کے  لیے دباؤ ڈال رہے ہیں اور اس کے ساتھ  ساتھ سلوک بھی اچھا نہیں ہے تو ان  کایہ رویہ بہو کے  ساتھ  ٹھیک  نہیں ہے،  مذکورہ عورت کے شوہر کو چاہیے کہ اگر مشترکہ گھر میں رہتے ہوئے  بیوی کی حق تلفی ہورہی ہے تو وہ اپنی استطاعت کے موافق بیوی کے لیے الگ رہائش کا انتظام کر کے اسے وہاں رکھے، یہ بیوی کا حق ہے، لیکن جب تک شوہر الگ رہائش کا انتظام نہ کرسکے اس وقت تک مذکورہ عورت شوہر کو تنگ کرنے اور ستانے کے بجائے ان کے گھر میں رہتے ہوئے صبر سے کام لے اور اپنی ہمت کے موافق شوہر اور ساس کی خدمت کرے،  یہ اس کے لیے بڑے اجر کا باعث ہوگا، ورنہ شوہر کو  تنگ کرنے سے سارا اجر ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201443

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں