بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ساس اور سسر کی خدمت لازم ہونے کاحکم


سوال

کیافرماتےہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارےمیں کہ بیوی پراس کی ساس اورسسر کی خدمت کرناواجب ہےیانہیں ؟اورکیا شوہراپنی بیوی کوان کی خدمت کے لیے زبردستی کرسکتا ہےیانہیں ؟

جواب

ساس،سسرکی خدمت اگرچہ شرعاً بیوی کےذمہ واجب نہیں ہےاورنہ ہی شوہراپنی بیوی کو اس خدمت پرمجبورکرسکتاہے لیکن یادرہے کہ میاں بیوی کی زندگی اصول وضوابط کی زندگی نہیں بلکہ اخلاق و محبت کی زندگی ہے،اس کی کامیابی کا راز اسی میں ہے کہ بیوی شوہر کی اطاعت گزاری کرے اوراس کی طرح اس کےوالدین کی بھی خدمت کرے اورشوہر کے والدین کی اپنے والدین کی طرح عزت و تکریم کرے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200510

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں