بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ساس کو چھونے سے محض آلہ تناسل کی انتشار سے حرمت مصاہرت کا حکم


سوال

 زید نے ایک مرتبہ اپنے پاؤں کی انگلیوں کو ہلکا سا اپنی خالہ کے پاؤں سے ٹچ کیا اس وقت اس کی خالہ گہری نیند میں تھی اور اس کو معلوم نہیں ہو سکا تو اسی دوران زید کو کچھ شہوانی خیال پیدا ہوئے جس سے زید نے اپنے آلہ تناسل میں معمولی سی سر سراہٹ محسوس کی،چندسکینڈبعد اس نے انگلیوں کو ہٹا لیا ،جب بعد میں زید کو حرمت مصاہرت کے مسئلے کا پتہ چلا تو وہ کافی پریشان ہوا تو زید نے جب شرائط جو حرمت مصاہرت  میں چھونے کے حوا لے سے ہیں ان کو غور سے دیکھا تو زید نے بلا حائل انگلیوں کو ٹچ کیاتھا،  جب زید اس شرط کی جانب غور کرتا ہے کہ لمس کے وقت آلہ تناسل میں سختی کا ہونا یقین سے یاد ہونا ضروری ہے تو لمس جب ختم ہو چکا تھا تو زید نے آلہ تناسل میں معمولی سی سختی محسوس کی لیکن جب اس کی انگلیاں ٹچ تھیں تو اس وقت وہ اپنی کیفت پر غور کیا تو آلہ تناسل میں سختی کا ہونا یقین سے یاد نہیں آرہا، لیکن زید کو یہ یاد ہے کہ زید نے جب انگلیوں کو ٹچ کیا اس وقت آلہ تناسل میں سختی نہیں تھی ۔اب زید کو یہ بالکل یاد نہیں کہ سر سراہٹ کے علاوہ لمس کے دوران آلہ تناسل میں سختی ہوئی تھی یا نہیں ،لیکن لمس کے بعد معمولی سی سختی محسوس کی زید نے، اب زید اس کشمکش میں مبتلا ہے کہ جب انگلیاں ٹچ تھیں تو اسی وقت آلہ تناسل میں سختی تو نہیں ہوئی تھی۔ دوسری بات یہ بھی جب لمس کے بعد زید نے آلہ تناسل میں معمولی سی سختی یقین سے محسوس کی، لیکن عام طور پر ایسے ہوتا کہ اگر آلہ تناسل میں سختی ہو جائے تو اس کو محسوس بھی کیا جا سکتا ہے تو ایسی صورت میں حقیقت یہ ہے کہ زید کو معمولی سی رگوں کا ہلنا یعنی سر سراہٹ کے علاوہ سختی کا ہونا یقین سے یاد نہیں آرہا۔ تو اب زید کیا کرے زید کی شادی بھی اس خالہ کی بیٹی سے ہو چکی ہے ۔ اس بارے میں کوئی تسلی بخش جواب دیں ،آپ کی عین نوازش ہوگی۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں حرمتِ مصاہرت ثابت ہونے کے لئے آلہ تناسل میں انتشار کا ہونا کافی ہے، لہذا جب زید نے اپنی ساس کو چھونے کے وقت آلہ تناسل میں انتشار محسوس کیا تو زید پر بیوی حرام ہوچکی ہے، نکاح ختم ہوچکا ہے، اب ایک ساتھ رہنا جائز نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وكما تثبت هذه الحرمة بالوطء تثبت بالمس والتقبيل والنظر إلى الفرج بشهوة، كذا في الذخيرة. ثم المس إنما يوجب حرمة المصاهرة إذا لم يكن بينهما ثوب، أما إذا كان بينهما ثوب فإن كان صفيقا لا يجد الماس حرارة الممسوس لا تثبت حرمة المصاهرة. ولو مس شعرها بشهوة إن مس ما اتصل برأسها تثبت وإن مس ما استرسل لا يثبت. والشهوة تعتبر عند المس والنظر حتى لو وجدا بغير شهوة ثم اشتهى بعد الترك لا تتعلق به الحرمة. وحد الشهوة في الرجل أن تنتشر آلته أو تزداد انتشارا إن كانت منتشرة، كذا في التبيين. وهو الصحيح، كذا في جواهر الأخلاطي. وبه يفتى، ...

(کتاب النکاح، الباب الثالث، ج:1، ص:374/375، ط:مكتبه رشيديه)

فتاوی شامی میں ہے:

"وثبوت الحرمة بلمسها مشروط بأن يصدقها، ويقع في أكبر رأيه صدقها وعلى هذا ينبغي أن يقال في مسه إياها لا تحرم على أبيه وابنه إلا أن يصدقاه أو يغلب على ظنهما صدقه".

(کتاب النکاح، فصل فى المحرمات، ج:3، ص:33، ط:ايج ايم سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102134

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں