بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1445ھ 15 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ساس کو شہوت کے ساتھ چھونے سے انزال ہونے کے بعد حرمت مصاہرت کیوں ثابت نہیں ہوتی؟


سوال

اگر ساس کو شہوت کے ساتھ چھونے کی حالت میں انزال ہوجائے تو کیا وجہ ہے کہ انزال ہوجانے کی وجہ سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی، حالاں کہ انزال ہوجانے کی وجہ سے تو بطریقِ اولی حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجانی چاہیے؟

جواب

اگر کوئی شخص کسی عورت کو شہوت  سے  چھوتا  ہے تو  اس عورت  کے اصول (والدہ  وغیرہ)  و فروع (بیٹی وغیرہ) اُس مرد پر حرام ہونے کے لیے درج ذیل شرائط ہیں:

1. وہ عورت  جسے شہوت سے چھو گیا ہو وہ  مشتہاۃ  (قابلِ شہوت) ہو، یعنی کم از کم نو سال کی ہو ۔

2.مس (چھونے) کے وقت یا  نظر (عضو خاص کی طرف دیکھنے) کے وقت ہی شہوت پائی جائے ، اگر اس وقت شہوت نہیں تھی، بلکہ بعد میں شہوت ابھری تو حرمت ثابت نہیں ہوگی۔

3.شہوت پیدا ہونے کی کوئی معتبر علامت پائی جائے، اور اگر پہلے سے شہوت موجود ہو تو چھوتے وقت یا عضو خاص کو  دیکھتے  وقت شہوت   مزید بڑھ جائے،  بصورتِ دیگر حرمت ثابت نہیں ہوگی۔

4.شہوت کے  ساتھ چھونا اس طور پر ہو کہ درمیان میں کوئی کپڑا وغیرہ حائل نہ ہو اور اگر درمیان میں کوئی کپڑا حائل ہوتو  اتناباریک ہوکہ جسم کی حرارت پہنچنے سے مانع نہ ہو،  ورنہ حرمت ثابت نہیں ہوگی۔

5.شہوت کے ساتھ چھونے، بوسہ دینے یا عضوخاص کو دیکھنے کی وجہ سے انزال نہ ہوا ہو ، اگر مذکورہ صورتوں میں انزال ہوجائے تو حرمتِ مصاہرت ثابت نہ ہوگی۔

 اب اگر ساس کو کوئی شہوت کے ساتھ چھونے کے بعد  انزال ہو جائے تو  حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہو گی،اس لیے کہ انزال ہوجانے کے بعد یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ انزال اس (وطی) کی طرف لے جانے والا  نہیں ہے جو حرمت مصاہرت کا سبب ہے۔

مجمع الانہر میں ہے:

"(ولو أنزل مع المس) ، أو النظر (لا تثبت الحرمة) ؛ لأنه تبين بإنزاله أنه غير داع إلى الوطء الذي هو سبب الجزئية و (هو الصحيح) والمختار أن لا تثبت بناء على أن الأمر موقوف حال المس إلى ظهور عاقبته إن ظهر أنه لم ينزل حرمت وإلا فلا."

(كتاب النكاح، باب المحرمات، ج:1، ص:327، ط:دار إحياء التراث العربي - بيروت، لبنان)

النہر الفائق شرح کنزالدقائق میں ہے:

"(حرمة المصاهرة) مقيد في اللمس بأن لاينزل فإن أنزل لايثبت في (المختار) وعليه الفتوى لأنه بالإنزال تبين أنه غير مفض إلى الوطء وليس المراد أنه بالإنزال ترتفع الحرمة، بل الأمر موقوف إلى ظهور عاقبته ‌إن ‌ظهر ‌أنه ‌لم ‌ينزل حرمت وإلا لا."

(كتاب النكاح، فصل في المحرمات، ج:1، ص:193، ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144405100343

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں