بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ساس کو دیکھنے سے بیوی حرام نہیں ہوتی


سوال

کیا ساس  پر بد نظری سے بیوی حرام ہو جاتی  ہے؟

جواب

شادی کے بعد بیوی کی ماں  ( ساس ) سے پردہ ختم ہوجاتا ہے،  اور ساس  کے ساتھ  سسرالی محرمیت کا رشتہ ثابت ہوجاتا ہے ،لہذا اگر کوئی شخص اپنی ساس کو دیکھتا ہے تو یہ مباح ہے ، اس سے بیوی حرام نہیں ہوتی ۔ البتہ بیوی کے علاوہ کسی بھی خاتون کو شہوت کی نظر سے دیکھنا جائز نہیں ہے، لہٰذا ساس کو شہوت سے دیکھنا بھی حرام ہے، تاہم کسی نے ساس کو صرف شہوت کی نظر سے دیکھ لیا تو حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی، نہ ہی  بیوی حرام ہوگی۔

وفي القرآن المجيد:

{حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ مِنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ }[النساء: 23]

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144207201433

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں