بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ساس کے ساتھ جماع کرنے سے حرمت مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے، انزال شرط نہیں ہے


سوال

 کچھ ٹائم پہلے مجھ سے ایک سنگین گناہ ہوگیا ہے میں نے اپنی ساس کے حساس مقامات کو چھوا اور اسکے بعد اسکے ساتھ جماع بھی کیا لیکن جب انزال کا وقت آیا تو میں نے باہر خارج کیا یعنی اندر قطرے نہیں گرائے کیا میری بیوی مجھ پر حرام ہوگئی اور اس سے پہلے ایک مرتبہ میں نے صرف پیچھے سے کیا تھا اور وہی انزال کردیا تھا مجھے مسئلہ کا علم نہیں تھا اب میں توبہ کر چکا ہو براہ کرم اس مسئلہ کی وضاحت کردیں۔

جواب

واضح رہے کہ اگر کوئی  اپنی ساس کے ساتھ زنا کرلے تو حرمت مصاہرت  ثابت ہونے کی وجہ سے اس مرد کا اپنی بیوی سے نکاح ختم ہوجاتا ہے اور اس  کی بیوی اس پر ہمیشہ کے لیے حرام ہوجاتی ہے۔

لہذا صورت مسئولہ میں اپنی ساس کے ساتھ زنا  کرنے سے آپ کی بیوی آپ پر حرام ہوچکی ہے، باہر انزال کرنے سے اس حرمت پر فرق نہیں پڑے گا۔ 

اس کبیرہ گناہ سے آپ دونوں کو فوراً تائب ہونا چاہیے اور آپ کو اپنی بیوی سے فوری طور پر  علیحدگی اختیار کرنی چاہیے، اور زبانی طور پر کہہ دینا چاہیے کہ چھوڑ دیا ہے یا طلاق دی ہے تا کہ وہ اس کے بعد عدت گزار کر دوسری جگہ نکاح کرے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"فمن زنى بامرأة حرمت عليه أمها وإن علت وابنتها وإن سفلت، وكذا تحرم المزني بها على آباء الزاني وأجداده وإن علوا وأبنائه وإن سفلوا، كذا في فتح القدير."

(کتا ب النکاح  ، القسم الثاني المحرمات بالصهریة جلد ۱ ص: ۲۷۴ ط: دارالفکر)

و فیہ:

"و كذا لو وطئ في دبرها لاتثبت الحرمة، كذا في التبيين. و هو الأصح هكذا في المحيط. و عليه الفتوى هكذا في جواهر الأخلاطي."

(الفتاوى الهندية: كتاب النكاح،الباب الثالث في بيان المحرمات،  القسم الثاني المحرمات بالصهرية  (1/ 275)، ط. رشيديه)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144502100617

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں