بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سرمایہ کاری میں لگے ہوئے پیسوں پر زکاۃ کا حکم؟


سوال

میرے آٹھ لاکھ انویسٹ ہوئے  ہیں، جس سے میرے گھر کا ماہانہ خرچہ چلتا ہے، اس میں سے کبھی کچھ اماؤنٹ بچ بھی جاتی ہے، کیا میرے جو پیسے انویسنٹ ہوئے ہیں آٹھ لاکھ ، اس پر زکوۃ بنتی  ہے؟ اس کے علاوہ میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے، نا گولڈ ہے اور نہ کیش؟

جواب

صورت مسئولہ میں آپ نے جو آٹھ لاکھ روپے  انویسٹ کیے ہیں  اس پر زکوۃ واجب ہے۔ 

"وأما مال المضاربة فعلى رب المال زكاة رأس المال وحصته من الربح، وعلى المضارب زكاة حصته من الربح إذا وصلت يده إليه، إن كان نصابا أو كان له من المال ما يتم به النصاب عندنا".

(المبسوط للسرخسي: كتاب الزكاة، باب العشر (2/ 204)، ط.دار المعرفة، بيروت، تاريخ النشر: 1414هـ =1993م)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101102

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں