بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکاری زمین اس پر تعمیر شدہ مکان کسی دینی ادارے کو وقف کرنا


سوال

ایسی سرکاری زمین جس کی لیزنگ نہ ہوئی ہو اس پر تعمیر شدہ مکان کسی دینی ادارے کو وقف کرنا شرعا جائز ہے یا نہیں ؟اور کوئی دینی ادارہ نہ ایسی تعمیر وقف کے طور پر لینے کا مجاز ہے یا نہیں؟

جواب

صورت مسؤلہ میں مذکورہ مکان کا جو شخص مالک ہے  وہ اگر اپنا مکان کسی دینی ادارے کو وقف کرنا  چاہتا ہےتو یہ جائز ہے،کیونکہ زمین کے لیز ہونے یا نہ ہونے سے وقف پر کوئی اثر نہیں پڑتا،وقف کرنے کیلئے  زمین کا مملوکہ ہونا ضروری ہے۔

رد المحتار  میں ہے:

کما صح أیضا وقف کل منقول قصدا فیہ تعامل للناس کفأس وقدوم، بل ودراہم ودنانیر، قلت: بل ورد الأثر للقضاۃ بالحکم بہ کما في معروضات المفتي أبي السعود … وقدر، وجنازۃ، وثیابہا، ومصحف، وکتب؛ لأن التعامل یترک بہ القیاس بخلاف ما لا تعامل فیہ، کثیاب ومتاع، وہذا قول محمدؒ وعلیہ الفتوی اختیار۔

(الدرالمختار مع الشامي، کتاب الوقف، مطلب: في وقف المنقول قصدا،۴/ ۳۶۳-۳۶۵)

و فیہ ایضا :

قوله: ومتاع) ما يتمتع به فهو عطف عام على خاص، فيشمل ما يستعمل في البيت من أثاث المنزل كفراش وبساط وحصير لغير مسجد والأواني والقدور. نعم تعورف وقف الأواني من النحاس ونص المتقدمون على وقف الأواني والقدور المحتاج إليها في غسل الموتى (قوله: هذا) أي جواز وقف المنقول المتعارف.

(فتاوی شامی : ط سعید (4/ 365)

ہندیہ میں ہے:

وأما وقف المنقول مقصودا، فإن کان کراعا أو سلاحا یجوز، وفیما سوی ذلک، فإن کان متعارفا کالفأس، والقدوم، والجنازۃ، وثیابہا وما یحتاج إلیہ من الأواني والقدور في غسل الموتی، والمصاحف لقراء ۃ القرآن، قال أبو یوسف: إنہ لا یجوز، وقال محمدؒ: یجوز، وإلیہ ذہب عامۃ المشایخ رحمہم اﷲ تعالی منہم الإمام السرخسي کذا في الخلاصۃ وہو المختار، والفتوی علی قول محمد، کذا قال شمس الأئمۃ الحلوانيؒ، کذا في مختار الفتاوی۔

(ہندیۃ، کتاب الوقف، الباب الثاني، ۲/ ۳۶۱)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100246

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں