بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکاری زمین پر پودے وغیرہ لگانا


سوال

ایک شخص کو سرکاری ملازمت کے دوران ادارے کی طرف سے بڑا گھردینے کا وعدہ کرکے چھوٹا گھر دیا جاتا ہے لیکن اس کی تنخواہ میں کرایہ بصورتِ ٹیکس بڑے گھر کے کرایہ کے تناسب سے کاٹا جاتا ہے، اب کیا اس بات کو جواز بنا کر وہ شخص گھر کے باہر موجود خالی سرکاری زمین پر  تصرف مثلاً ( پودے اور درخت وغیرہ لگانا) کر سکتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ ملازم شخص کا سرکاری زمین میں سرکار کی اجازت کے بغیر  مذکورہ کٹوتی کی وجہ سے پودے اور درخت وغیرہ لگاکر تصرف کرنا جائز نہیں، باقی اگر ٹیکس زیادہ کاٹ رہے ہیں تو اس کے بارے میں قانونی کارروائی کرے۔

شرح معاني الآثار ميں هے:

"عن رافع بن خديج أنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌من ‌زرع ‌زرعا في أرض قوم بغير إذنهم فليس له من الزرع شيء ويرد عليه نفقته في ذلك."

(کتاب الزارعۃ والمساقاۃ، باب من زرع فی ارض قوم بغیر اذنہم کیف حکہم فی ذلک وما روی عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی ذلک،  ج:4،  ص:117، ط:عالم الکتب)

فتاوی شامی میں ہے:

"هـ لا يجوز التصرف في مال غيره بلا إذنه ولا ولايته."

(کتاب الغصب ،مطلب فیما یجوز من التصرف  بمال الغیر بدون اذن صریح،  ج:6، ص:200، ط:سعید)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"سوال:گورنمنٹ نے چک بندی کے زمانہ میں کچھ راستے چھوڑے ان کی جوتائی وغیرہ کرکے غلہ حاصل کرنا کیسا ہے؟ اس کا کیا حکم ہے؟

الجواب حامدا ومصلیاً:جو زمین کسان کی نہیں ، نہ کوئی معاملہ اجارہ یا بٹائی کا مالک سے کیا ہو، اس کو جوتنا اور غلہ حاصل کرنا اس کے لیے جائز نہیں ، وہ گورنمنٹ کی ملک ہے تو اس کی اجازت سے درست ہے۔"

(کتاب المزارعۃ، سرکاری زمین میں کھیتی کرنا، ج:17، ص:195، ط:ادارہ الفاروق کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101395

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں