بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکاری زمین پر لگے ہوئے درختوں سے پھل کھانے کا حکم


سوال

سوال یہ ہے کہ اگر کسی جگہ سرکاری زمین میں درخت ہو،اور ان کی فصل بھی نکلی ہوئی  ہو ، اور ان کی حفاظت کرنے والا کوئی ملازم بھی نہ ہو تو کیا ان درختوں سے پھل کھانا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئلہ میں اگر حکومت  کی طرف سے ان درختوں کے پھلوں کے استعمال کی صراحۃً یا دلالۃً  اجازت موجود ہو تو مذکورہ درختوں کے پھل کا کھانا جائز ہے ، اگر اجازت نہ ہو تو کھانا جائز نہیں ، اجازت ہونے یا نہ ہونے کا پتہ اس طرح ہو سکتا ہے کہ یا تو حکومت  سرکار کی طرف سے باقاعدہ اجازت کا اعلان ہو  کہ یہاں سے پھل توڑنا منع ہے، دوسرا یہ کہ پھل کھانے والوں کا حکومت کی طرف سے کچھ مواخذہ نہ ہو ۔

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"إذا مر الرجل بالثمار في أيام الصيف وأراد أن يتناول منها والثمار ساقطة تحت الأشجار، فإن كان ذلك في المصر لا يسعه التناول إلا إذا علم أن صاحبها قد أباح إما نصا أو دلالة بالعادة، وإن كان في الحائط، فإن كان من الثمار التي تبقى مثل الجوز وغيره لا يسعه الأخذ إلا إذا علم الإذن، وإن كان من الثمار التي لا تبقى تكلموا فيه قال الصدر الشهيد - رحمه الله تعالى -والمختار أنه لا بأس بالتناول ما لم يتبين النهي، إما صريحا أو عادة، كذا في المحيط. والمختار أنه لا يأكل منها ما لم يعلم أن أربابها رضوا بذلك، كذا في الغياثية۔۔۔۔۔۔۔۔وأما إذا كانت الثمار على الأشجار فالأفضل أن لا يأخذ من موضع ما إلا بالإذن إلا أن يكون موضعا كثير الثمار يعلم أنه لا يشق عليهم أكل ذلك فيسعه الأكل، ولا يسعه الحمل".

(الفتاوى الهندية، كتاب الكراهية، ج:5 / ص:340،339، ط: رشيدية)

بدائع الصنائع میں ہے:

"ولا يجوز التصرف ‌في ‌ملك ‌الغير بغير إذنه".

(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع، ج:2 / ص:234، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100831

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں