بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سركارى ٹیکس ادا کرتے وقت عشر کی نیت کرنا


سوال

 میں ایک زمیندار ہوں اور ہماری فصلوں پر عشر لاگو ہوتا ہے جو کہ بیسواں حصہ ہوتا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا ہم سرکاری ٹیکس اس عشر سے ادا کر سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ سرکاری ٹیکس میں عشر اور زکوۃ دینے سے زکوۃ اور عشر ادا  نہیں ہوں گے، کیوں کہ عشر عبادت میں شامل ہے اور ٹیکس عبادت میں شامل نہیں ہے۔مزید یہ کہ ٹیکس حکومتیں نظامِ حکومت کو چلانے کے لیے وصول کرتی ہیں،جب کہ زکوۃ و عشر ایک عبادت ہے جو كسی مستحقِ زکوۃ  كو مالك بناكر دينا ضروری ہے۔حکومت نہ تو ٹیکس کی مد میں زکوۃ و عشر وصول کرتی ہے اور نہ ہی ٹیکس کو  زكوة كے  مصرف میں خرچ کرتی ہے؛لہٰذا ٹیکس کی مد میں عشر يازكوة دینے سے عشر اور زکوۃ ادا  نہیں ہوگی۔

مبسوط سرخسی میں ہے:

"فأما ما يأخذ سلاطين زماننا هؤلاء الظلمة من الصدقات والعشور والخراج والجزية فلم يتعرض له محمد - رحمه الله تعالى - في الكتاب وكثير من أئمة بلخي يفتون بالأداء ثانيا فيما بينه وبين الله تعالى كما في حق أهل البغي لعلمنا أنهم لا يصرفون المأخوذ مصارف الصدقة."

(ص:180،ج:2،کتاب الزکوۃ،ط:دار المعرفة،بيروت)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"قلت: وشمل ذلك ما يأخذه المكاس؛ لأنه وإن كان في الأصل هو العاشر الذي ينصبه الإمام، لكن اليوم لا ينصب لأخذ الصدقات بل لسلب أموال الناس ظلما بدون حماية فلا تسقط الزكاة بأخذه."

(ص:290،ج:2،کتاب الزكوة،باب زكوة الغنم،ط:سعيد)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144408101668

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں