بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکاری نوکری ملنے پر پہلی تنخواہ مسجد کو دینے کا وعدہ کرنے کا حکم


سوال

 کسی شخص نے باس باسی کی  مجھے اگر فلاں سرکاری نوکری مل گئی تو پھر میں اپنے گاؤں کی ہر ایک مسجد میں بریانی کی دیگ اللہ کے رضا کے لیے دوں گا،  اور دو تنخواہ بھی فلاں مسجد میں دوں گا،  اب اگر باس پوری ہو جانے کے بعد اس کے اوپر قرضہ ہونے کی وجہ سے وہ کم دے یا کچھ بھی نہ دے، کیا جائز ہے؟ یہاں کے کسی عالم سے پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا اگر کچھ بھی نہ دے تو جائز ہے، کیوں کہ باس واجب تب ہو جائے گی اگر اس کا کوئی نعم البدل ہوتا، مثال کے طور پر اگر کوئی یہ باس باسے کہ فلاں کام ہو گیا تو میں گوشت دوں گا، اب گوشت کا نعم البدل قربانی ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کسی شخص نے مطلوبہ  نوکری ملنے پر گاؤں کی ہر مسجد میں بریانی کی دیگ اور پہلی تنخواہ کسی مسجد کو دینے کا صرف وعدہ کیا ہے تو محض وعدہ کرنے سے نذر  منعقد نہیں ہوئی، البتہ چوں کہ مذکورہ شخص نےہر مسجد میں دیگ دینے اور پہلی تنخواہ مسجد میں دینے کا وعدہ کیا تھا تو حسبِ طاقت وعدہ پورا کرنا چاہیے، تاکہ وعدہ خلافی لازم نہ آئے۔

نوٹ: باس باسی کا معنیٰ واضح نہیں ہے، مذکورہ مسئلہ تب متعلق ہوگا جب باس باسی کا معنیٰ وعدہ کرنے کے ہو، اگر کوئی اور معنیٰ ہے تو اس کو اردو رسم الخط میں واضح تحریر کرکے ارسال کریں، تو اس کے مطابق جواب دیا جائےگا۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: " «آية المنافق ثلاث» ". زاد مسلم: " «وإن صام وصلى وزعم أنه مسلم» "، ثم اتفقا: ( «إذا حدث كذب، وإذا وعد أخلف، وإذا اؤتمن خان» ".

(وإذا وعد) أي أخبر بخير في المستقبل إذ " وعد " يغلب في الخير، و " أوعد " في الشر، وأيضا الخلف في الوعيد من مكارم الأخلاق، قال الشاعر:

وإني إذا أوعدته أو وعدته ... لمخلف إيعادي ومنجز موعدي

(أخلف) أي جعل الوعد خلافا بأن لم يف بوعده، ووجه المغايرة بين هذه وما قبلها أن الإخلاف قد يكون بالفعل، وهو غير الكذب الذي هو لازم التحديث، وليس فيه ما يدل على وجوب الوفاء بالوعد؛ لأن ذم الإخلاف إنما هو من حيث تضمينه الكذب المذموم إن عزم على الإخلاف حال الوعد لا إن طرأ له كما هو واضح على أن علامة النفاق لا يلزم تحريمها، إذا المكروه لكونه يجر إلى الحرام يصح أن يكون علامة على المحرم، ونظيره علامات الساعة، فإن منها ما ليس بمحرم".

(کتاب الإیمان، باب الكبائر وعلامات النفاق، ج:1، ص:126، ط:دار الفکر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411101796

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں