بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکاری پائپ بغیر اجازت کے بیچنا


سوال

 حکومت نے عوام کے لیے ایک عوامی نمائندے کو پانی کے پائپ دیے کہ ان کو عوام کی سہولت کے لیے استعمال کیا جائے، مگر اس عوامی نمائندے نے ان پائپوں کو مارکیٹ میں فروخت کردیا:

1-  اس نمائندے کے لیے ان پائپوں کا بیچنا کیسا ہے؟

2-  جس نے اس نمائندے سے وہ پائپ خریدے، اس کو بھی پتا تھا کہ سرکاری پائپ ہے جو یہ بیچ رہا ہے، اس کےلیے ان پائپوں کو خرید کر استعمال کرنا کیسا ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مذکورہ پائپ عوامی نمائندے کی ملکیت نہیں ہیں؛  اس لیے اس نمائندے کا ان پائپوں کو عوام ہی کی سہولت کے لیے استعمال کرنالازم ہے اور ان کو فروخت کرناشرعاً جائز نہیں ہے اور جس شخص کو معلوم ہو کہ یہ سرکار کی ملکیت ہے، اس کے لیے ان پائپوں کا خریدنا اور اس کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔

اگر اب تک وہ پائپ موجود ہوں تو مذکورہ شخص پر لازم ہے کہ وہ پائپ واپس کرے، اور عوامی نمائندے پر لازم ہے کہ وہ اس کی قیمت واپس کرے؛ کیوں کہ جو چیز اپنی ملکیت نہ ہو، اس کی بیع نافذ نہیں ہوتی، اور اگر وہ پائپ استعمال کرچکا ہے تو ان پائپوں کی قیمت سرکاری کھاتے میں جمع کرانا نمائندے کے ذمے واجب ہوگا۔

درر الحكام شرح مجلة الأحكام (1/ 85):
"( لايجوز لأحد التصرف في مال غيره بلا إذنه ولا ولايته)". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144111200157

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں