بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکاری پابندی کی بنا پر مسجد میں موجود افراد کے جمعہ کا حکم


سوال

 اگر ملک میں وبائی امراض کے پیشِ نظر حکومتِ وقت عام عوام کو نمازِ جمعہ میں حاضر ہونے سے روک دے۔ اور اس صورت میں مسجد میں موجود عملے کے افراد نمازِ جمعہ ادا کر لیں تو  کیا ان کی نمازِ جمعہ ادا ہو جائے گی یا وہ بھی نمازِ ظہر ہی ادا کریں گے؛ کیوں کہ جمعہ کی شرائط میں سے اذن عام کا پایا جانا مفقود ہے ?

جواب

اذنِ سلطان اور اذنِ عام میں فرق ہے، اذنِ سلطان  حاکمِ وقت کی طرف سے ہوتا ہے اوراس کی ضرورت اس وجہ سے ہے؛ تاکہ  لوگوں میں انتشار اوراختلاف نہ ہو، اذنِ عام  کامطلب یہ ہے کہ جس شخص پر جمعہ واجب ہو اور وہ  جمعہ پڑھنا چاہے اسے جماعت میں شرکت کی اجازت ہو، اذنِ عام اس شخص کی طرف سے ہوتا ہے جوجمعہ قائم کرتا ہے،  حکومت کی طرف سے جمعہ قائم کرنے کی اجازت ہے۔ جو ممانعت ہے وہ  جمعہ کی نہیں ہے، بلکہ تعداد کی ہے،  اس لیے اذنِ سلطان  حاصل ہے اوربالفرض اگر اذن سلطان نہ بھی ہو  پھر بھی  شریعت کی رو سےجمعہ کاقیام   ہے۔ اور اذنِ عام بھی حاصل ہے کہ  جمعہ قائم کرنے والوں کی طرف سے ممانعت نہیں ہے۔

لہٰذا اگر شہر کی مسجد کے عملے کے کم از کم چار بالغ افراد جمعے کی نماز ادا کریں تو نماز ادا ہوجائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 151):
"(و) السابع: (الإذن العام) من الإمام، وهو يحصل بفتح أبواب الجامع للواردين كافي فلا يضر غلق باب القلعة لعدو أو لعادة قديمة لأن الإذن العام مقرر لأهله وغلقه لمنع العدو لا المصلي، نعم لو لم يغلق لكان أحسن كما في مجمع الأنهر معزيا لشرح عيون المذاهب قال: وهذا أولى مما في البحر والمنح فليحفظ.

(قوله: الإذن العام) أي أن يأذن للناس إذنًا عامًّا بأن لايمنع أحدًا ممن تصح منه الجمعة عن دخول الموضع الذي تصلى فيه، وهذا مراد من فسر الإذن العام بالاشتهار، وكذا في البرجندي إسماعيل وإنما كان هذا شرطا لأن الله - تعالى - شرع النداء لصلاة الجمعة بقوله {فاسعوا إلى ذكر الله} [الجمعة: 9] والنداء للاشتهار وكذا تسمى جمعة لاجتماع الجماعات فيها فاقتضى أن تكون الجماعات كلها مأذونين بالحضور تحقيقا لمعنى الاسم، بدائع. 

واعلم أن هذا الشرط لم يذكر في ظاهر الرواية ولذا لم يذكره في الهداية بل هو مذكور في النوادر ومشى عليه في الكنز والوقاية والنقاية والملتقى وكثير من المعتبرات (قوله: من الإمام) قيد به بالنظر إلى المثال الآتي وإلا فالمراد الإذن من مقيمها لما في البرجندي من أنه لو أغلق جماعة باب الجامع وصلوا فيه الجمعة لايجوز، إسماعيل (قوله: وهو يحصل إلخ) أشار به إلى أنه لايشترط صريح الإذن ط".  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108201089

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں