بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکاری نوکری کو بیچنے اور عوض لینے کا حکم


سوال

 ایک صاحب سرکاری نوکر ہے، اب وہ اس نوکری کو بیچنا چاہتا ہے، آیا شرعاً ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟ یعنی اس کا عوض لینا درست ہے یا نہیں؟ اور  اگر جواز  کی کوئی صورت ہو تو تحریر فرمائیں!

جواب

سرکاری نوکری کوئی مال نہیں ہے، بلکہ فقط ایک حق ہے، اس لیے سرکاری نوکری کو بیچنے کی حیثیت فقط ایک حق کو بیچنے کی ہے اور حقِ مجرد کی بیع شرعًا جائز نہیں ہے، لہٰذا سرکاری نوکری کا عوض لے کر دوسرے کو بیچنا شرعًا جائز نہیں ہے۔

الاشباہ والنظائرمیں ہے :

’’الحقوق المجردة لايجوز الاعتياض عنها‘‘. (1/212)

وفي حاشية ابن عابدين :

"وأفتى في الخيرية أيضًا بأنه لو فرغ عن الوظيفة بمال فللمفروغ له الرجوع بالمال لأنه اعتياض عن حق مجرد وهو لايجوز صرحوا به قاطبةً، قال: ومن أفتى بخلافه فقد أفتى بخلاف المذهب لبنائه على اعتبار العرف الخاص وهو خلاف المذهب والمسألة شهيرة وقد وقع فيها للمتأخرين رسائل واتباع الجادة أولى والله أعلم." 

(رد المحتار4/ 383ط:سعيد)

 فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144208201246

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں