بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اہلیت ہونے کی صورت میں سرکاری نوکری کے حصول کے لیے رشوت دینے کا حکم


سوال

اگر کسی گورنمنٹ ملازمت کے لیے کچھ سیٹیں ہوں اور آپ اس ملازمت کے لیے اہل بھی ہوں،  لیکن آپ کو پتا  ہو کہ یہ ملازمت ملے گی ہی ان کو جو پیسے دیں گے تو کیا اپنا حق حاصل کرنے کے لیے پیسے دیے جاسکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے  کہ رشوت لینے اور دینے والے پر حدیث میں لعنت وارد ہوئی ہے، جیسا کہ سنن ابی داؤد میں ہے:

’’عن أبي سلمة، عن عبد الله بن عمرو، قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي»‘‘.

(3/ 300،کتاب الأقضیة، باب في کراهیة الرشوة، رقم الحدیث: 3580،ط: المکتبة العصریة)

لہذا ا گر کوئی شخص کسی نوکری کا اہل ہو اور تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کے باوجود اسے  نوکری نہیں دی جارہی ہو اور رقم کا مطالبہ کیا جا رہا ہو، تو اس صورت میں بھی رشوت دے کر نوکری حاصل کرنے کی شرعاً اجازت نہ ہوگی، کوئی اور متبادل حلال ذریعہ اختیار کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ہاں  اگر مطلوبہ نوکری کی اہلیت ہو اور قانونی تقاضے بھی پورے ہوں تو جائز طریقے سے سفارش کے ذریعے ملازمت حاصل کرنا جائز ہوگا۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200802

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں